پاکستان میں حالیہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں، فضائی سفر پر غیرمعمولی اثرات مرتب ہوئے۔ آج صبح سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک نیا نوٹیفیکیشن جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ ملک کی فضائی حدود کو جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ہے، خاص طور پر لاہور اور کراچی کی فضائی حدود میں فضائی آپریشن دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔ تاہم، یہ بحالی مکمل نہیں بلکہ محتاط اور مرحلہ وار ہے، کیونکہ ملک کی دیگر ہوائی حدود پر تاحال محدود پابندیاں برقرار ہیں۔
اس سے قبل، منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے اپنے فضائی راستے مکمل طور پر بند کر دیے تھے۔ یہ فیصلہ بھارتی جارحیت کے تناظر میں دفاعی حکمت عملی کے تحت کیا گیا، تاکہ قومی سلامتی کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس اچانک فیصلے کے باعث پاکستان کے اندر اور باہر کی تمام پروازیں فوری طور پر منسوخ کر دی گئیں، جس سے نہ صرف ملکی فضائی نظام متاثر ہوا بلکہ بین الاقوامی فضائی سفر بھی بڑی حد تک متاثر ہوا۔
سول ایوی ایشن کے ذرائع نے اس وقت وضاحت کی تھی کہ فضائی حدود کی یہ بندش 48 گھنٹوں کے لیے نافذ العمل رہے گی۔ اس فیصلے کے فوری بعد کئی بین الاقوامی ایئرلائنز نے پاکستان کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دیں، جن میں ایئر فرانس، لفتھانزا، قطر ایئر ویز، امارات، ترکش ایئرلائن اور سعودیہ شامل ہیں۔ ان تمام کمپنیوں نے اپنی پروازوں کے روٹس کو تبدیل کر کے متبادل راستوں کا استعمال شروع کیا۔ فلائٹ ریڈار 24 کی جانب سے جاری معلومات کے مطابق کئی طیارے پرواز کے دوران ہی راستے تبدیل کرتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود سے گریز کرتے دکھائی دیے۔
اس بندش کے باعث صرف بین الاقوامی پروازیں ہی متاثر نہیں ہوئیں بلکہ اندرون ملک کی علاقائی پروازیں بھی منسوخ ہوئیں یا تاخیر کا شکار ہوئیں۔ کئی مسافر گھنٹوں ایئرپورٹس پر انتظار کرتے رہے، جبکہ ایئرلائنز کو اپنے شیڈول ازسرنو ترتیب دینے پڑے۔ پاکستان کے بڑے ہوائی اڈوں، خصوصاً لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پشاور، پر غیرمعمولی صورتحال دیکھی گئی جہاں معمول کی سرگرمیاں مکمل طور پر متاثر ہوئیں۔
ایئر فرانس نے امریکی نیوز چینل سی این این کو ایک بیان میں بتایا کہ وہ پاکستان کی فضائی حدود سے مکمل گریز کرے گی جب تک کوئی نیا حکم موصول نہیں ہوتا، اور اس دوران اپنی تمام پروازوں اور روٹس کو نئی ترتیب دے رہی ہے تاکہ مسافروں کو کم سے کم پریشانی ہو۔ اسی طرح، جرمنی کی بڑی فضائی کمپنی لفتھانزا نے بھی اپنے تمام جہازوں کو پاکستانی فضائی حدود سے ہٹانے کا فیصلہ کیا اور اپنے منصوبہ بند روٹس کو دوبارہ ترتیب دینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
قطر ایئر ویز، جو پاکستان کے بڑے شہروں کے لیے باقاعدہ پروازیں چلاتی ہے، نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستان کی فضائی حدود کی موجودہ صورتحال کے باعث ہم نے اپنی تمام پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی اپنے عملے اور مسافروں کی سلامتی کو اولین ترجیح دیتی ہے اور تمام تر فیصلے موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جا رہے ہیں۔
امارات اور ترکش ایئرلائنز سمیت دیگر غیر ملکی کمپنیوں نے بھی اس بندش کا فوری ردعمل دیا اور متبادل ہوائی راستوں پر اپنی پروازیں منتقل کر دیں۔ اس عمل سے جہاں پروازوں کا دورانیہ بڑھا، وہیں ایندھن کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا، جس کا اثر ممکنہ طور پر ٹکٹ کی قیمتوں پر پڑ سکتا ہے۔
دوسری جانب، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی نئی سفری منصوبہ بندی سے قبل اپنی ایئرلائنز سے براہِ راست رابطہ رکھیں کیونکہ موجودہ صورتحال غیر یقینی ہے اور کسی بھی وقت فضائی پالیسیوں میں تبدیلی ممکن ہے۔ اتھارٹی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایئرلائنز کو اختیار حاصل ہے کہ وہ موجودہ حالات کے مطابق اپنے روٹس اور شیڈول میں ردوبدل کریں۔
فلائٹ ریڈار 24 کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق نہ صرف پاکستان کی فضائی حدود سے گریز کیا جا رہا ہے بلکہ جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک بھی موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
عالمی سطح پر بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ اگر صورتحال مزید کشیدہ ہوئی تو اس کے اثرات نہ صرف مسافروں بلکہ عالمی تجارت پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔