پاکستان کی موجودہ صورتحال اور بھارت کی جانب سے کیے گئے میزائل حملوں کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جاری ہے جس میں ملک کی سکیورٹی صورتحال اور بھارت کی جارحیت پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ یہ اجلاس ایک ایسے نازک وقت میں بلایا گیا ہے جب بھارتی افواج کی جانب سے پاکستان کے مختلف علاقوں پر کی جانے والی حملوں نے پورے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہونے والے اس اجلاس میں ملکی سیاسی، عسکری اور سکیورٹی قیادت کے اہم ارکان شریک ہیں۔ اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ، قومی سلامتی کے مشیر، سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ افسران اور وفاقی کابینہ کے دیگر ارکان موجود ہیں۔
اس اجلاس کا مقصد بھارت کی جانب سے کی جانے والی حالیہ جارحیت پر فوری ردعمل تیار کرنا اور پاکستان کی سکیورٹی کی صورت حال کا جائزہ لینا تھا۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے بھارت کے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم اپنے دفاع کے لیے ہر قسم کا اقدام اٹھانے کے لیے تیار ہیں اور پاکستان اپنے حق دفاع سے دستبردار نہیں ہوگا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کا مورال بلند ہے۔ ہم دشمن کی کسی بھی سازش کو ناکام بنانے کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کریں گے۔”
شہباز شریف نے اس موقع پر بھارت کی اشتعال انگیزیوں کو روکنے کے لیے عالمی برادری کے کردار کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ دنیا بھارت کے جارحانہ رویے کا نوٹس لے اور اسے روکا جائے۔ پاکستان اس بات کا ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا کہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں سے پورا خطہ متاثر ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ "پاکستان کی افواج ہر لمحہ اپنے دفاع کے لیے تیار ہیں اور ہم بھارتی حملوں کا بھرپور جواب دیں گے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی بھارتی جارحیت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے شہری علاقوں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کا مکمل حق رکھتا ہے اور اسے کسی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ صدر نے کہا کہ پاکستان ان حملوں کا بھرپور جواب دے گا اور اپنی سرحدوں کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے کی جانے والی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "پاکستان نے بھارتی حملوں کے جواب میں بھرپور اور فوری کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انڈیا کی جارحیت نے پورے خطے کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اور پاکستان اس کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں کا جواب دینا ضروری ہے تاکہ اس کے جارحانہ عزائم کو روکا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا اور اس کے لیے عالمی سطح پر بھی آواز اٹھائے گا۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پاکستان کی افواج کی مکمل حمایت کی جاتی ہے اور وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان نے بھارت کے حملوں کو جنگی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملے پاکستان پر براہ راست جنگ مسلط کرنے کی کوشش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہے بلکہ خطے کی امن کی کوششوں کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "پاکستان کو فوری طور پر انڈیا کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی کرنی چاہیے تاکہ اسے اس کی اشتعال انگیزیوں کا سبق سکھایا جا سکے۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے عوام اور فوج کے ساتھ ہے اور ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں ایک مضبوط اور جرات مندانہ ردعمل دکھانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بھارت کو ایسا سبق سکھانا چاہیے کہ وہ آئندہ اس طرح کی کارروائیاں کرنے کی جرات نہ کرے۔ عمر ایوب خان نے اس موقع پر عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ عمران خان وہ واحد شخصیت ہیں جو پاکستان کو ایک متحدہ قیادت دے سکتے ہیں اور وہ ملک کے دفاع میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان کی سکیورٹی اداروں کو بھی یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی حفاظتی اقدامات کو مزید سخت کریں اور کسی بھی ممکنہ حملے یا اشتعال انگیزی کا فوری جواب دیں۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے اپنی تیاریوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ پاکستان کی سرحدوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی حالیہ جارحیت نے پورے خطے میں جنگ کے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر بھارت نے اپنی اشتعال انگیزیوں کو جاری رکھا تو خطے میں بڑی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے جو عالمی امن کے لیے سنگین نتائج کا سبب بنے گا۔