اسلام آباد میں آج وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملکی سلامتی، سرحدی صورتحال اور ہمسایہ ملک کی جانب سے ہونے والی سنگین جارحیت پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں اعلیٰ عسکری و سول قیادت شریک ہوئی، اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے تفصیلی اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور علاقائی استحکام کا خواہاں ہے، لیکن اگر دشمن ملک پاکستان کی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کو چیلنج کرے گا تو ریاست خاموش نہیں بیٹھے گی۔ اس موقع پر قومی قیادت نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین کے دفاع اور شہریوں کی سلامتی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق بھارت کی جانب سے حالیہ دنوں میں پاکستان کے اندرونی علاقوں پر کی گئی میزائل، ڈرون اور فضائی کارروائیاں نہ صرف غیرقانونی اور اشتعال انگیز ہیں بلکہ عالمی ضابطوں اور انسانی اخلاقیات کی کھلی خلاف ورزی بھی ہیں۔ ان حملوں میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شہید ہوئے۔ کئی مکانات، مساجد اور بنیادی شہری ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے ان بھارتی حملوں کو ریاستِ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی صریح پامالی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات کھلم کھلا جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ اجلاس میں شریک تمام اراکین نے بھارت کی بزدلانہ کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ معصوم جانوں کا ناحق بہایا گیا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت نے ایک مرتبہ پھر بے بنیاد دعوے گھڑ کر پاکستان میں من گھڑت دہشتگردی کے کیمپوں کا بہانہ بنایا اور ان جھوٹے الزامات کو جواز بنا کر بربریت کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان نے ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے 22 اپریل کے بعد غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی تھی، جسے بھارت نے ماننے سے انکار کر دیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ بھارتی قیادت نے ایک بار پھر جذبات اور عقل و شعور کو پسِ پشت ڈال کر ایسے اقدامات کیے جو پورے خطے کو آگ کی لپیٹ میں جھونک سکتے ہیں۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس خطرناک صورتحال کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوگی، جو جنگی جنون میں مبتلا ہو کر امن کو داؤ پر لگا رہا ہے۔
اس موقع پر قومی سلامتی کمیٹی نے افواجِ پاکستان کے دفاعی اقدامات کو سراہتے ہوئے ان کی بروقت کارروائی کو وطنِ عزیز کے وقار کا محافظ قرار دیا۔ اعلامیے میں بتایا گیا کہ بھارتی جارحیت کا موثر جواب دیا گیا، جس کے دوران پانچ بھارتی لڑاکا طیارے اور ڈرونز کو مار گرایا گیا۔ یہ دفاعی کارروائیاں پاکستان کے عزم، فوجی مہارت اور حب الوطنی کی عملی مثال ہیں۔
کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہر لمحہ، ہر سطح پر شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ عوامی سطح پر قومی اتحاد و یکجہتی کے جذبے کو سلام پیش کیا گیا، اور کہا گیا کہ اگر دشمن نے دوبارہ جارحیت کی کوشش کی تو پاکستان اس کا دوٹوک جواب دے گا۔
اعلامیے میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارت کی جانب سے کی گئی ان سنگین بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، اور بھارت کو جنگی جرائم پر جواب دہ بنائے۔ بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارت کی غیر ذمہ دارانہ حرکات کو روکنے کے لیے مؤثر کردار ادا کریں تاکہ خطے میں امن کی فضا برقرار رکھی جا سکے۔
آخر میں پاکستان کی ریاست نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہم نہ جنگ چاہتے ہیں، نہ کشیدگی، لیکن اگر ہماری خودمختاری، سلامتی یا عوام پر حملہ ہوا تو ہم اپنی سرزمین، نظریات اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔