کراچی: پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سائے پاکستانی معیشت پر بھی منڈلانے لگے ہیں، اور اس کا پہلا بڑا اثر آج پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر دیکھا گیا جہاں شدید مندی کے باعث بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں 6,482 پوائنٹس یا 5.89 فیصد کی تاریخی کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس گراوٹ کے بعد انڈیکس 1,10,009 پوائنٹس پر بند ہوا، جو گزشتہ روز 1,16,491 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کے مطابق یہ ملکی تاریخ کی دوسری سب سے بڑی یومیہ گراوٹ ہے، جب کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ امریکہ کے ٹیرف اعلان کے بعد 8,700 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی تھی۔
مارکیٹ میں دن کا آغاز ہی غیر یقینی اور دباؤ بھرے ماحول میں ہوا، اور صبح 9 بج کر 30 منٹ پر انڈیکس 6,560 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 1,07,007 پوائنٹس تک گر گیا، جس پر ٹریڈنگ کو عارضی طور پر روکنا پڑا۔ دن کے اختتام تک کچھ بحالی ضرور دیکھنے کو ملی، مگر مجموعی طور پر سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل رہا۔ بزنس ریکارڈ سے گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کی ہیڈ آف ریسرچ، ثنا توفیق نے کہا کہ اگر خطے میں موجودہ کشیدگی مزید بڑھی تو مارکیٹ میں فروخت کا دباؤ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک صورتِ حال مکمل واضح نہیں ہو جاتی۔
چیس سیکیورٹیز کے ریسرچ ڈائریکٹر یوسف ایم فاروق نے اس مندی کی وجہ بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کو قرار دیا، جب کہ وینچر فرمز کے چیف انویسٹمنٹ افسر شہباز اشرف نے بھی اس تناؤ کو "جغرافیائی سیاسی خطرے” کا نتیجہ قرار دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال میں فوری بہتری نہ آئی تو پاکستانی مالیاتی منڈیوں پر اس کے طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جو نہ صرف سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کریں گے بلکہ ملکی معیشت کو بھی دباؤ میں ڈال سکتے ہیں۔