جنوبی ایشیا میں بڑھتی کشیدگی نے بین الاقوامی تجارت پر گہرا اثر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستانی مال بردار جہازوں پر پابندی کے بعد پاکستان کی بندرگاہیں کنٹینرز کے بوجھ تلے دبنے لگی ہیں جبکہ عالمی شپنگ کمپنیاں متبادل راستوں کی تلاش میں پریشان دکھائی دیتی ہیں۔
غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کئی بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں کو مجبوراً اپنے روٹس تبدیل کرنے پڑے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف شپنگ آپریشن متاثر ہوئے ہیں بلکہ پاکستانی کارگو پر اضافی سرچارج بھی عائد کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس صورتحال سے اشیائے صرف کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے، جو براہ راست عام شہریوں کو متاثر کرے گا۔
پاکستان شپ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل سید طاہر حسین کے مطابق بھارت نے پاکستانی سامان سے لدے جہازوں کو موندرا اور نہوا شیوا جیسی بڑی بندرگاہوں پر رکنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، جس سے پاکستان کی برآمدات کو شدید دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ اقدام بھارت کی جانب سے پاکستان کی معیشت کو کمزور کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اے راجپر نے بھارتی فیصلے کو ’غیرضروری‘ اور بین الاقوامی اصولوں کے منافی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات نہ صرف تجارت بلکہ خطے میں سفارتی ماحول کو بھی خراب کرتے ہیں۔
ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف خرم مختار نے انکشاف کیا کہ بندرگاہوں پر سینکڑوں کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں اور اب زیادہ تر شپنگ کمپنیاں کولمبو کے ذریعے پاکستانی برآمدات منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ سوئس کیریئر کمپنی ایم ایس سی نے فوری طور پر پاکستان کولمبو شٹل سروس کا آغاز کر دیا ہے۔
حیران کن طور پر رواں ہفتے کم از کم چار مال بردار بحری جہازوں کو انڈین حکام نے کراچی کارگو کی موجودگی کی بنیاد پر بندرگاہوں میں داخلے سے روک دیا، جس سے بین الاقوامی تجارتی نظام میں بے یقینی مزید بڑھ گئی ہے۔
ایسے وقت میں جب پاکستان اپنی برآمدات میں اضافہ کرکے معاشی بحران سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے، بھارتی پابندیاں ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر سامنے آئی ہیں۔