سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر عمران خان کے دونوں بیٹوں نے 13 مئی 2025 کو ماریو ناؤفل نامی صارف کو تقریباً 45 منٹ طویل انٹرویو دیا جسے عمران خان کے آفیشل ایکس ہینڈل سے اردو ڈبنگ کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا۔ واضح رہے ماریوناؤفل عمران خان کا انٹرویو بھی ماضی میں کر چکا ہے۔
اس انٹرویو میں عمران خان کے بیٹوں نے برملا کہا ہے کہ ان کے والد کو ناجائز جیل میں رکھا گیا ہے۔ وہ نہ صرف بین الاقوامی راہنما ہیں بلکہ پاکستان کے لیے ان کی خدمات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔
عمران خان کے بیٹوں نے کہا کہ اُن کے والد کو بغیر کسی ثبوت اور جُرم کے جیل میں رکھا گیا ہے، ایسا دنیا کہ کسی معاشرے میں نہیں ہوتا، دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
لندن میں اپنی والدہ اور عمران خان کی سابق اہلیہ کے پاس جمائمہ خان کے ساتھ مقیم عمران خان کے دونوں بیٹوں نے خاموشی توڑتے ہوئے اپنے والد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے واضح کیا ہے کہ وہ اس کے لیے تحریک بھی چلانے کے لیے تیار ہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ عمران خان کی پارٹی اور ان کی بہنیں پہلے ہی ان کی رہائی کے لیے ریلیاں اور پریس کانفرنسز کر رہے ہیں۔
عمران خان کے بیٹوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں اُن کے والد کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ایک بیٹے نے انٹرویو میں بتایا کہ عمران خان کے ساتھ تین مہینوں بعد 20 منٹ بات ہوتی ہے اورہمیں لگتا ہے کہ عمران خان کسی قسم کی ڈیل کرنے والے بندے نہیں ہیں۔
انھوں نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے والد کی رہائی کے لیے کردار ادا کریں اور اس سلسلے میں ہم اُن سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ عمران خان کی بہنوں کے علاوہ ان کی بیٹوں کی جانب سے ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جس پر مبصرین سمجھتے ہیں کہ شاید ان کے بیٹوں کو معلوم ہوا ہے کہ پی ٹی آئی لیڈرشپ ان کی رہائی کی کوششوں میں ’ناکام‘ ہوگئی ہے۔
عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کے اہم راہنماؤں کا کہنا ہے کہ خان کے بیٹوں کا سامنے آنا ایک فطری عمل ہے، پہلے ان کی بہنوں کی بے قدری کی گئی ہے تو اب ان کے بیٹے سامنے آئے ہیں۔ پی ٹی آئی راہنما شوکت یوسفزئی نے میڈیا کو بتلایا کہ یہ انٹرویو عمران خان کے بیٹوں کی پریشانی کو ظاہر کرتا ہے۔
پارٹی راہنماؤں نے حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عمران خان کے دونوں بیٹے پاکستان آکر اپنے والد کی رہائی کی تحریک چلائیں گے تو حکومت کے لیے بہت مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔
عمران خان کے بیٹوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود فیملی کے افراد کو ان سے ملنے نہیں دیا جاتا، ہمارے والد کی ہمارے ساتھ تین تین مہینے بات نہیں کروائی جاتی، ان حالات میں ہمیں اپنے والد کی صحت، سلامتی اور بہتری سے متعلق تشویش اور پریشانی لاحق ہوتی ہے۔