پاکستان میں بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد اور اوورسیز پاکستانیوں کے لیے اسناد اور دیگر اہم دستاویزات کی وزارت خارجہ سے تصدیق ایک نہایت حساس، مگر اکثر اوقات الجھا ہوا مرحلہ رہا ہے۔
طویل قطاریں، سست روی، غیر شفافیت اور دلالوں کی مداخلت جیسے مسائل نے شہریوں کی پریشانیوں میں اضافہ کیا۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے وزارت خارجہ کئی برسوں سے مختلف اقدامات اور تجربات کر رہی ہے تاکہ تصدیق کے اس پیچیدہ عمل کو سہل، شفاف اور شہری دوست بنایا جا سکے۔

اسی سلسلے کا ایک تجربہ کورئیر کمپنیوں کے ذریعے اسناد کی وصولی اور تصدیق کا تھا۔ ابتدا میں یہ سہولت شہریوں کے لیے ایک آسان متبادل کے طور پر متعارف کروائی گئی تھی تاکہ دور دراز سے لوگ سفر کیے بغیر اپنی دستاویزات تصدیق کے لیے جمع کرا سکیں۔
مگر جلد ہی اس عمل میں کئی خامیاں اور شکایات سامنے آنا شروع ہو گئیں۔ شہریوں کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات میں غیر مجاز ایجنٹس کی مداخلت، عملے کا غیر شائستہ رویہ، تاخیر، اضافی فیسوں کی وصولی اور بعض کیسز میں رشوت طلب کرنے جیسے سنگین الزامات شامل تھے۔
ان الزامات کی روشنی میں وزارت خارجہ نے فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے پانچ معروف کورئیر کمپنیوں کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کر دیں۔
ان کمپنیوں میں ٹی سی ایس، لیپرڈ، ایم اینڈ پی، ای سی ایس اور کیوریئر انٹرنیشنل شامل ہیں، جنہیں وزارت نے ابتدائی طور پر شہری سہولت کے لیے اجازت دی تھی۔ مگر اب ان پر یہ الزامات ہیں کہ وہ مقررہ نرخوں سے زائد رقم وصول کر رہی ہیں، ایسی خدمات فراہم کر رہی ہیں جن کی سرکاری اجازت نہیں، اور بعض کیسز میں غیر اخلاقی رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔
وزارت خارجہ نے ان کمپنیوں سے وضاحت طلب کی ہے اور ایک مکمل داخلی انکوائری کا آغاز کر دیا ہے تاکہ شہریوں کی شکایات کو مکمل طور پر جانچا جا سکے اور اس نظام کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
اس کے ساتھ ہی حکام نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ماضی میں بعض غیر مجاز ایجنٹس یا ٹاؤٹس تصدیق کے عمل میں غیر قانونی طور پر دخل اندازی کرتے رہے ہیں۔ یہ افراد شہریوں کو رقم کے عوض تیزی سے اسناد کی تصدیق کی یقین دہانی کرواتے تھے، جس سے نہ صرف عام افراد مشکلات کا شکار ہوتے تھے بلکہ پورے نظام میں بدعنوانی بھی پنپتی رہی۔
ان مسائل کے سدباب کے لیے وزارت خارجہ نے فیصلہ کیا کہ سابقہ سروس فراہم کنندگان کے تمام معاہدے منسوخ کیے جائیں اور ایک جدید، مؤثر اور شفاف نظام متعارف کروایا جائے۔
اس فیصلے کے تحت اب شہری براہِ راست وزارت خارجہ کی ویب سائٹ سے آن لائن وقت لے سکتے ہیں اور مقررہ دن و وقت پر دفتر خارجہ جا کر اپنی اسناد کی تصدیق کروا سکتے ہیں۔ وہ افراد جو ذاتی طور پر دفتر آنے سے قاصر ہوں، وہ صرف منظور شدہ کورئیر کمپنیوں کے ذریعے اپنی دستاویزات بھیجنے کی سہولت استعمال کر سکتے ہیں۔

وزارت کے مطابق، مئی 2024 سے دسمبر 2024 تک 70 ہزار سے زائد شہریوں نے تصدیق کی سہولت سے استفادہ کیا۔
ان میں سے 15 ہزار سے زیادہ افراد ذاتی طور پر دفتر آئے، تقریباً 3 ہزار نے آن لائن وقت لیکر اپنی اسناد جمع کروائیں جبکہ 52 ہزار سے زائد افراد نے کورئیر کمپنیوں کے ذریعے یہ عمل مکمل کروایا۔ اگرچہ یہ اعداد و شمار سہولتوں کی مقبولیت کو ظاہر کرتے ہیں، تاہم چند شکایات بدستور موصول ہو رہی ہیں جن پر کارروائی جاری ہے۔
شفافیت کو فروغ دینے کے لیے وزارت خارجہ نے اپنی آن لائن ویب سائٹ پر ایک فیڈبیک سیکشن بھی قائم کیا ہے جہاں شہری براہِ راست اپنی شکایات، مشورے اور تجربات درج کر سکتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی تمام کورئیر کمپنیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایک مکمل ٹریکنگ سسٹم فراہم کریں تاکہ شہری ہر مرحلے پر اپنی درخواست کی حیثیت خود دیکھ سکیں اور کسی قسم کی بے خبری یا الجھن کا شکار نہ ہوں۔
ان اقدامات کا بنیادی مقصد نظام کو انسانی مداخلت سے پاک کرنا، بدعنوانی کا خاتمہ کرنا، اور ایک ایسا مؤثر سسٹم قائم کرنا ہے جو نہ صرف شہریوں کے لیے قابل بھروسا ہو بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ میں بھی اضافہ کرے۔
مارچ 2023 میں جب پاکستان نے ہیگ کنونشن 1961 میں شمولیت اختیار کی اور اپوسٹیل سسٹم اپنایا، تو اس کے بعد پاکستانی اسناد کو دنیا کے کئی ممالک میں قانونی طور پر تسلیم کیا جانے لگا۔
اس سے اوورسیز پاکستانیوں کو ایک بڑی سہولت یہ ملی کہ وہ بار بار وزارت خارجہ آ کر تصدیق کروانے کے جھنجھٹ سے آزاد ہو گئے۔
وزارت خارجہ نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ اس پورے عمل کو مزید جدید بنانے پر کام کر رہی ہے۔ جلد ہی ایک مکمل ڈیجیٹل پورٹل متعارف کروایا جائے گا جہاں شہری اپنی دستاویزات کی اپ لوڈنگ، وقت کا تعین، فیس کی ادائیگی اور ٹریکنگ سب ایک ہی پلیٹ فارم سے کر سکیں گے۔
اس کے علاوہ تمام منظور شدہ کورئیر کمپنیوں کو بھی تربیتی ورکشاپس کے ذریعے شہریوں سے مؤثر رابطے، اخلاقی ضابطوں اور فیس کی شفاف معلومات کے اصولوں سے آگاہ کیا جائے گا۔
ان اقدامات سے نہ صرف شہریوں کی شکایات میں کمی متوقع ہے بلکہ اعتماد کا ایک نیا رشتہ بھی قائم ہوگا، جس سے عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان رابطہ مزید مضبوط ہوگا۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کی اولین ترجیح شہریوں کو باعزت، شفاف اور بروقت خدمات کی فراہمی ہے تاکہ ملک کے اندر اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ایک بااعتماد اور مستحکم نظام فراہم کیا جا سکے۔