بلوچستان کے ضلع خضدار میں آج انسانیت، تعلیم اور معصومیت کو ایک بار پھر نشانہ بنایا گیا، جب زیرو پوائنٹ کے قریب اسکول بس کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ اس لرزہ خیز واقعے میں 3 کمسن طالبات سمیت 5 افراد شہید جبکہ 35 سے زائد بچے زخمی ہو گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، یہ بزدلانہ دہشت گرد حملہ بھارتی سرزمین پر منصوبہ بندی کے تحت عمل میں لایا گیا، جسے بلوچستان میں سرگرم بھارتی پراکسیز نے عملی جامہ پہنایا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت میدانِ جنگ میں ناکامی کے بعد اب بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پراکسیز کے ذریعے نہتے شہریوں اور معصوم بچوں پر حملے کروا رہا ہے۔ شہید ہونے والی معصوم کلیوں میں چھٹی جماعت کی ثانیہ سومرو، ساتویں جماعت کی حفظہ کوثر اور دسویں جماعت کی عیشا سلیم شامل ہیں، جو تعلیم کے خواب آنکھوں میں سجائے اسکول جا رہی تھیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اس سانحے کو ریاست پاکستان پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم بی ایل اے اور بی ایل ایف بھارت کے اشاروں پر ہمارے بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، مگر ہم دشمن کو اس ظلم کا بھرپور جواب دیں گے۔ آج کے حملے میں ملوث ہر دہشت گرد کو چُن چُن کر انجام تک پہنچایا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر خضدار کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جبکہ شدید زخمیوں کو ائیر لفٹ کر کے سی ایم ایچ کوئٹہ پہنچایا گیا ہے۔ سی ایم ایچ انتظامیہ کے مطابق 14 زخمیوں کو لایا گیا ہے جن میں ایک خاتون، ایک مرد اور 12 بچے شامل ہیں۔ کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
یہ حملہ نہ صرف پاکستان کے مستقبل یعنی اس کے بچوں پر حملہ ہے بلکہ پوری قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والا واقعہ ہے۔ دنیا کو اب آنکھیں کھولنی ہوں گی کہ دہشتگردی کے پیچھے کون ہے، اور کون معصوم جانوں کو سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھا رہا ہے۔ خضدار کا یہ زخم صرف بلوچستان کا نہیں، پوری قوم کا ہے اور ہم سب کو اس کا جواب یکجہتی، حوصلے اور بہادری سے دینا ہوگا۔