پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حالیہ دنوں میں بھارت کی جانب سے دیے گئے دعوے کو دوٹوک انداز میں مسترد کر دیا ہے جس میں بھارت نے کہا تھا کہ اس نے اپنی عسکری کارروائی سے قبل پاکستان کو پیشگی اطلاع دی تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس دعوے کو "مضحکہ خیز” قرار دیا اور واضح کیا کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی کے معاملات میں کبھی بھی بھارتی انٹیلیجنس پر انحصار نہیں کرتا۔
بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) نے 7 مئی کو پاکستان سے رابطہ کیا تھا، جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا تھا۔
اس رابطے کے دوران بھارت نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا، لیکن پاکستان نے واضح الفاظ میں یہ جواب دیا کہ اس وقت کوئی بات چیت اسی صورت میں ممکن ہو گی جب بھارت کی جارحیت کا مناسب اور ٹھوس جواب دے دیا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے بروقت اور مؤثر ردعمل کے بعد بھارتی افواج کے ترجمان نے ایک عوامی بیان میں اعلان کیا کہ بھارت کی جانب سے اس تنازع کو مزید ہوا دینے کی کوئی نیت نہیں ہے۔ اس اعلان کو انہوں نے پاکستان کے پرعزم دفاعی اقدام کی کامیابی قرار دیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کو ترجیح دیتا ہے، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان مکمل طور پر تیار ہے۔ ان کے بقول، "ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اگر ہمیں جنگ لڑنی پڑی تو اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ہر چند سال بعد جھوٹے بیانیے تشکیل دیتا ہے تاکہ اپنے حملوں اور عسکری اقدامات کو کسی نہ کسی جواز کے تحت پیش کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی انٹیلیجنس کی معلومات من گھڑت ہوتی ہیں اور پاکستان کے پاس ایسا جدید فضائی دفاعی نظام موجود ہے جو کسی بھی فضائی خلاف ورزی کو فوری طور پر شناخت کر سکتا ہے، خاص طور پر جب بھارت کی طرف سے ڈرونز پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ ایک ایسے نظریے کے تحت کام کر رہا ہے جو دہشتگردی کی سوچ سے متاثر ہے اور خود کو ایک پرامن ملک ظاہر کرنے کی کوشش میں دنیا کو دھوکہ دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کو اہمیت دی ہے اور ماضی میں بھی، جیسا کہ 2019 میں پلوامہ حملے کے وقت امریکہ کی سفارتی مداخلت کے ذریعے، بڑے تنازع سے بچاؤ ممکن بنایا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نیوکلیئر جنگ کے امکان کو مکمل طور پر غیر منطقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ "جوہری جنگ کا تصور ہی پاگل پن ہے۔ اسے کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے اور دنیا کو اسے ناقابلِ تصور سمجھنا چاہیے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت نہ صرف جھوٹ کا سہارا لے کر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کر رہا ہے بلکہ اپنی ضد اور تکبر کے ساتھ خطے میں خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔ ان کے مطابق، بھارت جو بیانیے گھڑ رہا ہے وہ نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں امن کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔
آخر میں انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے، لیکن اگر کوئی ملک ہماری خودمختاری اور سلامتی پر حملہ کرتا ہے تو ہم بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ بھارت کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنی چاہیے، کیونکہ جھوٹ اور غرور سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔