لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں آج رات ایک سنسنی خیز ٹاکرا ہونے جا رہا ہے جہاں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دسویں ایڈیشن کا فائنل کھیلا جائے گا۔ یہ مقابلہ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان ہوگا اور مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے آغاز ہو گا۔
اگر بارش کی وجہ سے میچ متاثر ہوا تو پیر کا دن ریزرو ڈے کے طور پر مختص کیا گیا ہے تاکہ ٹرافی کا فیصلہ ہر حال میں ہو سکے۔
اس سال کا فائنل دونوں ٹیموں کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر لاہور قلندرز کامیاب ہوتے ہیں تو وہ پی ایس ایل کی تاریخ میں دوسری ایسی ٹیم بن جائیں گے جو تین مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو گی۔
دوسری طرف کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بھی بھرپور تیاریوں کے ساتھ میدان میں اتریں گے تاکہ دوسری مرتبہ ٹرافی اپنے نام کر سکیں۔
لاہور قلندرز کی ٹیم نے پلے آف مرحلے میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے پہلے کراچی کنگز کو شکست دی اور پھر اسلام آباد یونائیٹڈ کو ہرا کر فائنل میں جگہ بنائی۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کوالیفائر میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف کامیابی حاصل کی اور یوں فائنل تک کا سفر طے کیا۔
اس وقت ٹیم کی قیادت سعود شکیل کے ہاتھ میں ہے جنہوں نے قذافی اسٹیڈیم کو اپنی ٹیم کے لیے خوش قسمت قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق کوئٹہ نے یہاں کھیلے گئے چھ میچز میں سے پانچ میں کامیابی حاصل کی ہے، اور اس تسلسل کو برقرار رکھنے کا عزم لیے وہ میدان میں اتریں گے۔
لاہور کی قیادت کرنے والے شاہین شاہ آفریدی نے اپنی ٹیم کے حوصلے بلند کرتے ہوئے کہا کہ لاہور قلندرز اپنے ہوم گراؤنڈ پر ٹائٹل کی ہیٹرک مکمل کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ٹیم کے اہم کھلاڑیوں میں فخر زمان، عبداللہ شفیق اور محمد نعیم شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ میچز میں بیٹنگ کے میدان میں عمدہ پرفارمنس دی۔ بولنگ لائن میں شاہین شاہ خود، حارث رؤف اور رشاد حسین جیسے کھلاڑیوں کی موجودگی ٹیم کی طاقت کو دوچند کرتی ہے۔
دوسری جانب، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے بھی اس سیزن میں اپنی مستقل مزاجی سے سب کو متاثر کیا ہے۔ حسن نواز اور ریلی روسو نے بیٹنگ میں شاندار تسلسل دکھایا، جبکہ ابرار احمد، فہیم اشرف اور محمد عامر کی بولنگ نے حریف ٹیموں کی بیٹنگ لائن کو بارہا مشکلات میں ڈالا۔
فائنل میں شرکت کرنے والی دونوں ٹیمیں اپنی اپنی مکمل تیاریوں کے ساتھ میدان میں اتریں گی اور شائقین کرکٹ کو ایک انتہائی دلچسپ، سنسنی خیز اور اعصاب شکن مقابلہ دیکھنے کو ملنے کی بھرپور امید ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، جیتنے والی ٹیم کو پانچ لاکھ ڈالر کا انعام ملے گا، جب کہ ہارنے والی ٹیم کو بھی دو لاکھ ڈالر بطور انعام دیا جائے گا، جو اس ایونٹ کی اہمیت کو مزید بڑھاتا ہے۔