وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ رواں سال سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی حجاج کے لیے جو سہولیات فراہم کی گئی ہیں وہ مثالی اور تاریخی نوعیت کی ہیں۔
اُن کے بقول، اس بار انتظامات میں وہ جامعیت، منصوبہ بندی اور سہولت موجود تھی جو گزشتہ برسوں میں نظر نہیں آئی۔ وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے فوراً بعد ان کی پہلی ترجیح حج مشن کو مؤثر اور آرام دہ بنانا تھی، جس کے لیے نہ صرف مقامی سطح پر میٹنگز ہوئیں بلکہ وہ خود دو مرتبہ سعودی عرب گئے اور موقع پر جا کر ہر مرحلے کا معائنہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کی براہ راست ہدایات پر عمل کرتے ہوئے وزارتِ حج و عمرہ نے وہ تمام اقدامات کیے ہیں جن کے باعث کسی بھی حاجی کو نہ تو قیام، نہ آمد و رفت اور نہ ہی عبادات کے دوران کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سال منیٰ، عرفات اور عزیزیہ جیسے مقامات پر نہ صرف ایئر کنڈیشنرز کے تحت خیمے نصب کیے گئے بلکہ اضافی پنکھے، آرام دہ نشستیں اور کشادہ جگہیں بھی فراہم کی گئیں تاکہ بزرگوں، خواتین اور بچوں کو خاص طور پر آسانی میسر آ سکے۔
اس بار ہر مکتب میں اوپر شیلف بنائی گئی ہے تاکہ حجاج کرام اپنا سامان محفوظ طریقے سے رکھ سکیں اور نیچے جگہ کشادہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ کھانے پینے کے معیار میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے اور حجاج کو نہ صرف صحت مند بلکہ عزت دار ماحول میں کھانے کی سہولت دی گئی ہے۔
سعودی حکومت کی کوشش رہی ہے کہ ہر حاجی کو خواہ وہ سرکاری اسکیم سے آیا ہو یا پرائیویٹ اسکیم سے، یکساں عزت، سہولت اور توجہ دی جائے۔
وزیر مذہبی امور نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے خود حج انتظامات میں دلچسپی لی اور وزارت کو ہر طرح کا تعاون فراہم کیا۔ ان کے کہنے پر ہی سردار یوسف سعودی عرب کے خصوصی دوروں پر گئے تاکہ پاکستانی حجاج کو خدمات کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی نہ ہو۔
سرکاری اسکیم کے تحت عزیزیہ میں قیام، بسوں کے ذریعے حرم تک رسائی اور دیگر بنیادی سہولیات مکمل طور پر میسر تھیں، جبکہ نجی اسکیم میں شرکت کرنے والوں کو بھی سعودی حکومت کی جانب سے یکساں سہولیات فراہم کی گئیں۔
اس سال عازمین کی خدمت کے لیے جن معاونین کو منتخب کیا گیا، اُن میں 70 فیصد افراد پہلے سے تجربہ رکھتے تھے، جبکہ باقی نئے افراد کو ان کے ساتھ جوڑ کر ایک تربیتی نظام کے تحت تیار کیا گیا۔
ہر معاون کو یونیفارم، شناختی بیج اور مخصوص علامات دی گئیں تاکہ حجاج کرام انہیں دور سے پہچان کر رہنمائی حاصل کر سکیں۔ یہ معاونین حاجیوں کو احرام باندھنے سے لے کر رہائش، ٹرانسپورٹ اور عبادات کے ہر مرحلے پر فوری مدد فراہم کرنے کے پابند ہیں۔
نجی حج کوٹے کے حوالے سے سردار محمد یوسف نے کہا کہ ان کی وزارت کا بنیادی ہدف یہ تھا کہ حج کو متوسط اور کم آمدنی والے پاکستانیوں کی دسترس میں لایا جائے۔ ان کے مطابق، حج پالیسی میں اصلاحات کرتے ہوئے نجی آپریٹرز کے کوٹے کو آبادی کے تناسب سے تقسیم کیا گیا تاکہ صرف وہی لوگ پرائیویٹ اسکیم سے استفادہ کریں جو اس کی استطاعت رکھتے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہوپ اور دیگر نجی ادارے وقت پر ان تبدیلیوں کو نہ سمجھ سکے اور نئی ٹائم لائنز کے تحت اقدامات نہ اٹھانے کی وجہ سے درجنوں حاجی فہرستوں سے محروم رہ گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب انہوں نے وزارت سنبھالی تو فوری طور پر اضافی کوٹہ کے لیے کوششیں شروع کیں اور اللہ کے فضل سے مزید 12 ہزار پاکستانیوں کو حج کا موقع دیا گیا۔ ان کے مطابق، وزارت کی یہ کوشش رہی کہ زیادہ سے زیادہ عام شہریوں کو بیت اللہ کی زیارت نصیب ہو اور مالی محدودیت ان کے ارادے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔
گفتگو کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان کا حقیقی اور مخلص دوست ہے۔ ان کے مطابق، موجودہ حج سیزن کی کامیابی میں سعودی حکومت کی سنجیدگی، منصوبہ بندی، اور پاکستانی حکومت کی کوششوں کا بڑا عمل دخل ہے۔
یہ حج، روحانیت، انتظام، اور بین الاقوامی برادری کے لیے خدمات کا ایک بہترین نمونہ ہے جس پر سعودی قیادت اور وزارتِ حج کو مبارکباد دی جانی چاہیے۔