پاکستان ایک ایسے نکتے پر کھڑا ہے جہاں وہ اپنی زائد بجلی کو نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کے فروغ میں استعمال کرنے جا رہا ہے بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو بھی اپنی جانب راغب کر رہا ہے۔
توانائی کے اس اسٹریٹجک استعمال کا مقصد بٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے وابستہ ڈیٹا سینٹرز کی بنیاد رکھ کر ایک ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینا ہے، جو کہ دنیا کے جدید ترین رجحانات میں سے ایک ہے۔
اس انقلابی منصوبے کا پہلا قدم وزارت خزانہ نے اٹھایا ہے، جس کے تحت ابتدائی طور پر دو ہزار میگا واٹ بجلی ان ہائی ٹیک ڈیجیٹل سرگرمیوں کے لیے مختص کی جائے گی۔
اس عمل کی نگرانی پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کر رہی ہے، جو ایک حکومتی سرپرستی میں کام کرنے والا ادارہ ہے اور جس کی بنیاد رواں سال 14 مارچ کو رکھی گئی تھی۔
اس پورے فریم ورک کے پیچھے صرف معاشی فائدہ نہیں بلکہ ایک وسیع تر وژن ہے — ایسا وژن جو پاکستان کو خطے میں ایک ڈیجیٹل معیشت کے مرکز کے طور پر پیش کرتا ہے۔
منصوبہ یہ ہے کہ اس ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو کئی مراحل میں وسعت دی جائے گی تاکہ ایک منظم، قانونی اور باقاعدہ نظام کے ذریعے پاکستان عالمی کرپٹو اور اے آئی انڈسٹریز میں مرکزی حیثیت حاصل کر سکے۔
اس اقدام کی بدولت کئی غیر ملکی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور کرپٹو مائننگ فرمز نے پاکستان میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ پی سی سی کے مطابق اب تک متعدد بین الاقوامی وفود پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں تاکہ شراکت داری اور سرمایہ کاری کے امکانات پر بات چیت کی جا سکے۔
بلال بن ثاقب، جو پی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ہیں، کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان شفاف قواعد، بہتر قانون سازی اور بین الاقوامی تعاون کو برقرار رکھے، تو وہ ایک ’گلوبل کرپٹو اور اے آئی پاور ہاؤس‘ بن سکتا ہے۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ پاکستان کرپٹو کونسل نے اپنے عالمی تعارف کے طور پر دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی ایکسچینج ’بائنانس‘ کے بانی چانگ پینگ ژاؤ کو اپنا عالمی مشیر مقرر کیا ہے۔
اگرچہ بائنانس کو کئی ممالک میں قانونی پیچیدگیوں کا سامنا رہا ہے، مگر چانگ پینگ ژاؤ کی ساکھ کرپٹو کرنسی کو عوامی سطح پر متعارف کرانے میں نمایاں رہی ہے۔ ان کی پی سی سی میں شمولیت پاکستان کے کرپٹو عزائم کی علامت ضرور ہے، لیکن ساتھ ہی یہ ایک کڑا امتحان بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
مزید یہ کہ پی سی سی نے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وابستہ بلاک چین منصوبے ’ورلڈ لبرٹی فائنانشل‘ کے ساتھ بھی شراکت داری کی ہے۔
اس منصوبے کے تحت بلاک چین پر مبنی غیرمرکزی مالیاتی نظام اور مستحکم کرنسیوں کے فروغ کو پاکستان میں متعارف کرایا جائے گا۔ اس ضمن میں امریکی وفد کی قیادت زیکری وٹکوف نے کی، جو معروف امریکی بزنس مین سٹیو وٹکوف کے بیٹے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے تفصیلی ملاقاتیں بھی کیں۔
دوسری جانب پاکستان کا توانائی کا شعبہ کئی مسائل سے دوچار ہے، جن میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ، پیداواری صلاحیت سے زائد بجلی، اور صارفین کی جانب سے سولر توانائی کی طرف بڑھتا ہوا رجحان شامل ہیں۔ ان حالات میں اضافی بجلی کو بامقصد طریقے سے استعمال کرنا ایک مثبت اور انقلابی قدم سمجھا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ سب کچھ اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان نے صرف کرپٹو پر بات کرنے سے آگے بڑھ کر اب عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان ڈیجیٹل اور مالیاتی دنیا میں ایک بااثر کردار ادا کر سکتا ہے—بشرطیکہ یہ سفر درست سمت میں جاری رہے۔