پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے آج ایک اہم سفارتی مہم کا آغاز کرتے ہوئے ترکیہ کا دورہ کیا، جو پانچ روزہ علاقائی دورے کا پہلا مرحلہ ہے۔
وہ اس دورے کے دوران ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان سے استنبول میں ملاقات کریں گے، جس میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ، علاقائی امن، اور عالمی امور پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔
استنبول کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر وزیرِاعظم کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اُن کے خیرمقدم کے لیے ترک وزیر دفاع یشار گلر، استنبول کے ڈپٹی گورنر اردوان توران ایرمش، پاکستان کے سفیر یوسف جنید، استنبول میں قونصل جنرل نعمان اسلم، ترک حکومت کے اعلیٰ افسران اور پاکستانی سفارتی عملہ موجود تھا۔
یہ استقبال اس بات کا مظہر تھا کہ ترکیہ پاکستان کو ایک قریبی شراکت دار اور اہم اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف ترکیہ کے بعد ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کے دورے بھی کریں گے۔ یہ چاروں ممالک اُن چند ریاستوں میں شامل ہیں جنہوں نے رواں ماہ کے آغاز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے عسکری تنازعے میں پاکستان کی کھل کر حمایت کی تھی۔
اس کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی دنوں تک میزائل اور توپ خانے کے حملے جاری رہے، جن میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔ بعد ازاں 10 مئی کو جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا، جس میں ان ممالک نے ثالثی کے کردار میں اپنی موجودگی کا بھرپور احساس دلایا۔
وزیرِاعظم آفس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اپنے اس دورے کے دوران ان ممالک کی قیادت سے ملاقاتوں میں نہ صرف دوطرفہ تعاون کے نئے امکانات پر بات کریں گے بلکہ اُن ریاستوں کا شکریہ بھی ادا کریں گے جنہوں نے حالیہ بھارت-پاکستان بحران کے دوران پاکستان کی اصولی اور بھرپور حمایت کی۔
ترکیہ کے صدر کے دفترِ اطلاعات کے سربراہ فخر الدین آلتون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر اپنے پیغام میں بتایا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف اور صدر اردگان کی ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، تجارتی روابط، علاقائی سیاسی صورتحال اور بین الاقوامی سفارتی پیش رفت جیسے اہم امور زیرِ بحث آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک مشترکہ چیلنجز کے حل کے لیے اپنے تاریخی دوستانہ تعلقات کو ایک نئے مرحلے میں لے جانے کے لیے تیار ہیں۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ اس دورے سے قبل 7 مئی کو ترک صدر نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔
اس موقع پر صدر اردگان نے بھارت کی جانب سے پاکستان اور آزاد کشمیر پر میزائل حملوں کے بعد پاکستان سے یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا تھا۔
بعد ازاں بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان روابط جاری رہے اور ترکیہ نے عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت میں پیش پیش کردار ادا کیا۔
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دورے میں ترکیہ کے ساتھ ساتھ امریکہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کے عمل میں کردار ادا کیا ہے تاکہ فریقین کو جنگ بندی پر آمادہ کیا جا سکے۔
شہباز شریف کے اس سفارتی مشن کو نہ صرف پاکستان کی علاقائی حکمت عملی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے بلکہ یہ امن اور تعاون کے لیے ایک سنجیدہ اور دیرپا کوشش بھی تصور کی جا رہی ہے۔