پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ایک حالیہ خطاب کے دوران پاکستان کے ریاستی بیانیے اور قومی مفادات کے حوالے سے نہایت دوٹوک اور باوقار انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اُنہوں نے مختلف جامعات کے وائس چانسلرز، سربراہان، پرنسپلز اور سینیئر اساتذہ سے گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف ملکی سلامتی کے حساس پہلوؤں پر روشنی ڈالی بلکہ قوم کے تعلیمی معماروں کے کردار کو بھی سراہا۔
فیلڈ مارشل نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ اُنہوں نے بھارت کو کھلا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ "کشمیر کا مقدمہ ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، یہ کوئی ایسا قضیہ نہیں جسے وقت کے ساتھ فراموش کر دیا جائے۔ ہم نے کشمیر کو نہ ماضی میں بھلایا، نہ آج بھلا سکتے ہیں، اور نہ ہی مستقبل میں اس پر کوئی سودے بازی ممکن ہے۔”
انہوں نے بھارتی عزائم کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت کو دبانے کی طویل کوششیں اب ناکام ہو چکی ہیں۔ "کشمیر ایک بین الاقوامی سطح کا تسلیم شدہ تنازع ہے، جو صرف کشمیریوں کی نہیں بلکہ پوری امت اور انسانیت کی آواز ہے۔
بھارت اسے اندرونی مسئلہ بنا کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتا ہے، مگر وہ اس کوشش میں بارہا منہ کی کھا چکا ہے۔”
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اس موقع پر پانی کے مسئلے پر بھی دوٹوک مؤقف اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ "پانی پاکستان کے لیے محض ایک قدرتی وسیلہ نہیں بلکہ زندگی کی سرحد ہے۔
یہ ہماری ریڈ لائن ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ہم اپنے 24 کروڑ شہریوں کے حقِ زندگی اور حقِ پانی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، چاہے اس کے لیے ہمیں کسی بھی سطح پر اقدامات کیوں نہ کرنے پڑیں۔”
انہوں نے بھارت کی آبی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں کسی کی اجارہ داری تسلیم نہیں کرے گا، چاہے وہ عسکری ہو یا آبی۔ "ہم نے امن کو ہمیشہ ترجیح دی ہے، لیکن یہ امن کسی کی بالادستی یا دباؤ پر قائم نہیں رہ سکتا۔”
بلوچستان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے فیلڈ مارشل نے اس بات پر زور دیا کہ وہاں سرگرم دہشت گرد عناصر کو کسی بھی طور پر بلوچ عوام کا نمائندہ نہ سمجھا جائے۔ "یہ عناصر ہندوستان کی پروردہ قوتیں ہیں جو پاکستان کے داخلی استحکام کو سبوتاژ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
ان کا بلوچ قوم سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم ان فتنوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور ریاست کو کمزور کرنے والے ہر بیانیے کو پوری قوت سے رد کریں گے۔”
بھارت میں بڑھتے ہوئے داخلی خلفشار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "دہشت گردی بھارت کا داخلی بحران ہے، جس کی اصل جڑ وہاں کی اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں پر ڈھایا جانے والا ظلم ہے۔ اس کی وجہ سے خود بھارت کا داخلی توازن بگڑ چکا ہے۔”
اپنے خطاب میں فیلڈ مارشل نے اساتذہ کرام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں قوم کا سب سے قیمتی اثاثہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ "اساتذہ وہ چراغ ہیں جو اندھیروں کو روشنی میں بدلتے ہیں۔ میں آج جو کچھ ہوں، اس میں میرے والدین کے ساتھ ساتھ میرے اساتذہ کا بھی بڑا کردار ہے۔ یہی لوگ ہیں جو نئی نسل کو قومی وقار، تاریخ اور تشخص کا شعور دیتے ہیں۔”
انہوں نے اساتذہ سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کی اصل کہانی آئندہ نسلوں کو سنائیں، تاکہ قومی شعور مضبوط ہو اور نوجوان اپنے ماضی، حال اور مستقبل سے جڑے رہیں۔ "یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ پاکستان کا اصل عکس اپنے طلبہ کے ذہن و دل میں اتاریں، تاکہ وہ دنیا کے سامنے نہایت بااعتماد اور باوقار پاکستانی بن کر ابھریں۔”
خطاب کے اختتام پر فیلڈ مارشل نے "معرکۂ حق” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "یہ معرکہ اس حقیقت کی گواہی ہے کہ جب پوری قوم اتحاد و اتفاق سے ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے زیر نہیں کر سکتی۔
اللہ تعالیٰ نے ہر مرحلے پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم اس ملک کو آئینی، قانونی اور شفاف بنیادوں پر چلانے والے اداروں سے مزین کریں۔”
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان کو ایک ایسی مستحکم ریاست بنایا جائے گا جہاں تمام ادارے آئین و قانون کے تابع ہو کر بغیر کسی سیاسی، مالی یا ذاتی مفاد کے، خالصتاً عوامی خدمت کے لیے کام کریں گے۔