دنیا بھر میں مالیاتی نظام تیزی سے ڈیجیٹل دور میں داخل ہو رہا ہے، اور اب پاکستان نے اس سفر میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے قومی سطح پر اپنے پہلے اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ اعلان امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں ہونے والی عالمی شہرت یافتہ کرپٹو کانفرنس "بٹ کوائن ویگاس 2025” کے دوران کیا گیا، جہاں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے بلاک چین و کرپٹو اور پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کے چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب نے کی۔
تقریب میں خطاب کرتے ہوئے بلال بن ثاقب نے نہ صرف پاکستان کی کرپٹو پالیسی پر روشنی ڈالی بلکہ ایک نئے دور کے آغاز کی نوید سنائی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جہاں اقتصادی طاقت عوام کے ہاتھوں میں منتقل ہو رہی ہے، اور بٹ کوائن کو ایک ایسا آلہ قرار دیا جو صرف مالی آزادی ہی نہیں بلکہ خودمختاری اور عالمی سطح پر شمولیت کا راستہ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ بٹ کوائن کو خطرہ نہیں بلکہ ایک ایسی قوت کے طور پر دیکھنا چاہیے جو موجودہ مالیاتی نظام کو مزید شفاف، جامع اور منصفانہ بنا سکتی ہے۔
بلال بن ثاقب نے قومی سطح پر بٹ کوائن والٹ کے قیام کا اعلان بھی کیا، جو ملک کے ڈیجیٹل اثاثوں کو محفوظ اور منظم رکھنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس اقدام کے تحت کرپٹو اثاثے نہ صرف ریاستی تحویل میں لائے جائیں گے بلکہ ان کی نگرانی اور ریگولیشن کو ایک منظم فریم ورک کے تحت لایا جائے گا۔
اس مقصد کے لیے حکومت نے پاکستان ڈیجیٹل اثاثہ جات اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو بلاک چین پر مبنی مالیاتی سرگرمیوں کی نگرانی کرے گی اور ان کے لیے ضابطہ کار متعین کرے گی۔
تقریب کے دوران بلال بن ثاقب نے یہ اعلان بھی کیا کہ حکومت نے ابتدائی مرحلے میں دو ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی بٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی ڈیٹا سینٹرز کے لیے مختص کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے نہ صرف مقامی ڈیجیٹل انڈسٹری کو فروغ ملے گا بلکہ بین الاقوامی بلاک چین کمپنیوں اور ٹیکنالوجی فرمز کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول میسر آئے گا۔ بلال کے مطابق یہ قدم پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت کے نقشے پر ایک مرکزی مقام دلا سکتا ہے۔
اپنے خطاب کے دوران بلال بن ثاقب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے نہ صرف کرپٹو کرنسی کو تحفظ فراہم کیا بلکہ اسے وہ توانائی دی جس کی اسے ضرورت تھی۔
ان کے بقول ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں جس طرح مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششیں کیں اور خطے میں جنگی تناؤ کو کم کیا، وہ بھی قابلِ ستائش ہے۔ انہوں نے امریکہ کو اس لیے بھی خراج تحسین پیش کیا کہ وہ ہمیشہ نئی ایجادات اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں صفِ اول میں رہا ہے۔
یہ تمام اعلانات پاکستان کے لیے صرف کرپٹو انقلابی پالیسی کا اعلان نہیں بلکہ ایک نئے مالیاتی وژن کی بنیاد ہیں۔
یہ وہ راستہ ہے جس پر چل کر پاکستان نہ صرف معاشی خود مختاری حاصل کر سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر ڈیجیٹل معیشت کا ایک فعال اور بااثر حصہ بھی بن سکتا ہے۔