ہانگ کانگ/اسلام آباد: پاکستان نے عالمی سطح پر تنازعات کے پرامن حل کے لیے ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے ہانگ کانگ میں قائم کی جانے والی بین الاقوامی ثالثی تنظیم کے قیام سے متعلق کنونشن پر دستخط کر دیے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس تاریخی موقع پر دستخط کیے، جسے دفتر خارجہ نے عالمی امن و انصاف کے فروغ کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چین کی اس بین الاقوامی پہل کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر حال میں عالمی تنازعات کے پرامن حل کا خواہاں ہے اور یہی اس کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول ہے۔ انہوں نے دنیا کی توجہ بھارت کے متنازع اقدامات کی جانب دلاتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، خاص طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی ایک سنگین قانونی خلاف ورزی ہے۔ ڈار نے جموں و کشمیر کے تنازع کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ اس مسئلے کا حل ناگزیر ہے، پاکستان اس حوالے سے عالمی سطح پر اپنی سفارتی جدوجہد جاری رکھے گا۔
یہ نئی ثالثی تنظیم چین کے اس ویژن کا حصہ ہے جس کے تحت ہانگ کانگ کو بین الاقوامی تنازعات کے حل کے ایک معتبر اور غیرجانبدار مرکز کے طور پر سامنے لانا ہے۔ چینی حکومت کی خواہش ہے کہ اس ادارے کو اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف کے ہم پلہ مقام دیا جائے۔ ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے بھی اس اقدام کو "عالمی انصاف کے توازن میں ایک نیا ستون” قرار دیا اور کہا کہ اس سے ہانگ کانگ کی بین الاقوامی ساکھ مزید مستحکم ہو گی۔
اس کنونشن کی دستخطی تقریب میں پاکستان اور چین کے علاوہ انڈونیشیا، لاوس، کمبوڈیا اور سربیا سمیت دیگر اہم ممالک نے بھی شرکت کی، جبکہ اقوام متحدہ سمیت 20 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان کی موجودگی نے اس تقریب کی اہمیت میں اضافہ کر دیا۔ سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق، اس تنظیم کا مرکزی دفتر ہانگ کانگ کے علاقے وان چائی کے ایک سابقہ پولیس اسٹیشن میں قائم کیا جائے گا اور اسے 2025 کے اختتام یا 2026 کے آغاز میں باضابطہ طور پر فعال کر دیا جائے گا۔
پاکستان کے اس قدم کو نہ صرف اس کی بین الاقوامی ساکھ میں بہتری کا باعث قرار دیا جا رہا ہے بلکہ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا کو غیرجانبدار، شفاف اور مؤثر ثالثی اداروں کی اشد ضرورت ہے۔ عالمی ماہرین اسے جنوبی ایشیاء میں بڑھتی ہوئی کشیدگیوں کے تناظر میں ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔