خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں پاکستان نے بھارت کی حالیہ بیان بازی کو نہایت خطرناک اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں ردعمل دیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے تفصیلی بیان میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ بھارتی قیادت کا رویہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ علاقائی امن کے قیام کے بجائے محاذ آرائی کو اپنی ترجیح بنائے ہوئے ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نہ صرف اپنے اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے خطے کے استحکام کو سبوتاژ کر رہا ہے بلکہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات میں اس کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد بھی موجود ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارت اپنے جھوٹے اور گمراہ کن بیانیے کے ذریعے سچائی کو دبانا چاہتا ہے، لیکن پاکستان اس کوشش کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دے گا۔ ترجمان کے مطابق پاکستان امن پسند ملک ہے، لیکن اپنی خودمختاری کے تحفظ اور قومی سلامتی کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے خاص طور پر مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنازع محض دو ممالک کا باہمی معاملہ نہیں بلکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ہی خطے میں دیرپا امن کی ضمانت ہو سکتا ہے۔ اگر اس معاملے کو نظرانداز کیا گیا تو اس کے نتائج نہایت بھیانک ہو سکتے ہیں، جو پورے خطے کو جنگ کے دہانے پر لے جا سکتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت کا موجودہ طرزعمل، جو کہ دھمکیوں، طاقت کے استعمال اور جھوٹے الزامات پر مبنی ہے، پہلے بھی ناکام رہا ہے اور مستقبل میں بھی اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا۔ پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ تنازعات کے حل کے لیے سنجیدگی، حقیقت پسندی اور باہمی احترام ناگزیر ہیں، اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے بھارت کو اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہو گی۔
یاد رہے کہ حالیہ تناؤ کی ابتدا اس وقت ہوئی جب 22 اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے ایک خونریز حملے میں درجنوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
بھارت نے اس حملے کا الزام فوری طور پر پاکستان پر دھر دیا، جبکہ پاکستان نے نہ صرف اس الزام کو سختی سے مسترد کیا بلکہ ایک غیرجانبدار اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش بھی کی۔ تاہم بھارت نے اس تجویز کو رد کر دیا۔
اس کے بعد سات اور آٹھ مئی کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان کے مختلف علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے میزائل حملے کیے، جس کے جواب میں پاکستان نے بھی فوری ردعمل دیتے ہوئے بھارتی سرزمین پر جوابی حملے کیے۔
اس شدید جھڑپ کے بعد اگرچہ دونوں ملکوں نے وقتی جنگ بندی کا اعلان کر دیا، تاہم دوطرفہ تعلقات میں تناؤ بدستور موجود ہے اور فضا بداعتمادی سے بھری ہوئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ اس نازک صورتحال میں غیر ذمہ دارانہ بیانات، طاقت کے مظاہرے اور اشتعال انگیزی خطے میں ایک بڑی تباہی کو جنم دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت واقعی خطے میں امن چاہتا ہے تو اسے سنجیدہ مکالمے اور باہمی احترام کے اصولوں کو اپنانا ہو گا۔ بصورت دیگر، پاکستان کسی بھی قیمت پر اپنی سلامتی اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔