پشاور میں ہونے والے ایک اہم قبائلی جرگے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ قومی یکجہتی اور اجتماعی فیصلوں کے لیے قبائلی عمائدین کی رائے کو سننا اور اس پر سنجیدگی سے غور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل محض حکومتی احکامات سے ممکن نہیں بلکہ ہمیں ایک میز پر بیٹھ کر مشاورت کے ذریعے فیصلے کرنے ہوں گے، کیونکہ یہی ہمارے قومی ڈھانچے کی اصل روح ہے۔
وزیراعظم نے خیبر پختونخوا کے عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس خطے کے لوگ ہمیشہ بہادری، غیرت اور حب الوطنی کی مثال رہے ہیں۔
انہوں نے تاریخی حوالوں سے بات کرتے ہوئے یاد دلایا کہ 1947 میں جب پاکستان کے قیام کا سوال ریفرنڈم کی صورت میں خیبر پختونخوا کے سامنے آیا تو اس صوبے کے غیور عوام نے کھل کر پاکستان کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا۔ ان کے مطابق یہ وہ جذبہ تھا جو آج بھی خیبر پختونخوا کے باسیوں میں زندہ ہے۔
شہباز شریف نے یہ بھی واضح کیا کہ جب بھی ملک کو چیلنجز کا سامنا ہوا، خیبر پختونخوا کے عوام نے سیاسی، نسلی یا مسلکی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ہمیشہ سبز ہلالی پرچم تلے متحد ہو کر ملک کا دفاع کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہے جنگ ہو یا دہشتگردی کے خلاف لڑائی، خیبر پختونخوا کے لوگ ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں، اور ان کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔
اس اہم جرگے میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر بھی شریک ہوئے، جن کی موجودگی نے اجلاس کو ایک اور سطح کی سنجیدگی عطا کی۔
اس کے علاوہ خیبر پختونخوا کے گورنر، وزیراعلیٰ اور متعدد اراکینِ اسمبلی کے ساتھ ساتھ مختلف قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے معتبر عمائدین نے بھی اس مشاورتی عمل میں بھرپور شرکت کی۔
اجلاس میں صوبے کی مجموعی سیاسی و سماجی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی، خاص طور پر امن و امان کے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ قبائلی عمائدین نے حکومت کو اپنی مشکلات اور خدشات سے آگاہ کیا اور وزیراعظم کو بتایا کہ وہ قیامِ امن کے لیے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ ان کی روایات اور عزتِ نفس کا لحاظ رکھا جائے۔
جرگے کا ماحول نہایت سنجیدہ، باوقار اور باہمی احترام پر مبنی رہا، جس میں حکومت اور قبائلی قیادت کے درمیان رابطے کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کی گئی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر یہ عزم بھی دہرایا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کی ترقی، سیکیورٹی اور عوامی بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی اور قبائلی علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔