وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دنوں ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان علاقائی امن و استحکام کے قیام کے لیے ہمیشہ سے کوشاں رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انڈیا کی فوجی جارحیت کے جواب میں پاکستان کو سخت اور فوری قدم اٹھانا پڑا، جو ناگزیر تھا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ امریکہ اور دیگر دوست ممالک کی ثالثی میں پیش کی گئی جنگ بندی کی پیشکش کو پاکستان نے قبول کیا تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر انڈیا کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے عید الاضحیٰ کے تہنیتی پیغامات کا بھی تبادلہ کیا اور اپنے اپنے ممالک کی عوام کو عید کی مبارکباد دی۔ علاوہ ازیں، دونوں نے غزہ میں جاری کشیدگی کے حوالے سے گہرے افسوس کا اظہار کیا اور بے گناہ فلسطینیوں کے تحفظ اور امن کے قیام کے لیے دعا کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر ملائیشیا کی قیادت کی طرف سے پاکستان کے حق میں لیے گئے متوازن موقف اور حمایت پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تعلقات کی مضبوطی خطے میں امن و استحکام کے لیے انتہائی اہم ہے۔
وزیراعظم نے اس گفتگو میں 4 مئی 2025 کو ملائیشیا کے وزیراعظم کے ساتھ کی گئی سابقہ ٹیلی فونک بات چیت کا بھی حوالہ دیا جس میں دونوں رہنماؤں نے کشیدگی کی صورت حال اور مذاکرات کی ضرورت پر تفصیل سے بات کی تھی۔
انہوں نے دونوں ممالک کے مابین تجارتی، سرمایہ کاری، اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
شہباز شریف نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ سال کے اختتام پر ملائیشیا کا سرکاری دورہ کریں گے جس کے لیے سفارتی ذرائع دونوں ملکوں کے درمیان مناسب تاریخوں کا تعین کرنے میں مصروف ہیں۔ اس دورے سے دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی جہت ملے گی اور مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جائے گا۔
یہ بیان وزیراعظم آفس کے پریس ونگ کی جانب سے جاری کیا گیا جس میں ان تمام باتوں کو تفصیل سے بیان کیا گیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کشیدگی کو کم کرنے اور امن کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے اور خطے میں دوستانہ تعلقات کے قیام کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کا خواہاں ہے۔