اسلام آباد:مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر پاکستان نے اپنے فضائی دفاعی نظام کو فعال کرتے ہوئے ایران کی سرحد کے قریب جنگی طیارے تعینات کر دیے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور فوجی رہنماؤں پر کیے گئے فضائی حملوں کے بعد خطے میں خطرناک حد تک تناؤ بڑھ چکا ہے۔ ان حملوں میں پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈرز حسین سلامی، غلام علی راشد، ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری اور دو ایٹمی سائنسدان محمد مہدی تہرانچی اور فریدون عباسی مارے گئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران اور نطنز سمیت مختلف مقامات پر زوردار دھماکے سنے گئے، جن سے شہری آبادی بھی متاثر ہوئی اور بچوں کی ہلاکت کی افسوسناک اطلاعات سامنے آئیں۔
دوسری جانب، پاکستان میں اسلام آباد اور دیگر شہروں میں امریکی سفارتی تنصیبات کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، جب کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسرائیلی حملوں کو ایران کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیل نے ان حملوں کو ایک "طویل مہم کا آغاز” قرار دیا ہے، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ہے۔ صورتحال نہایت نازک موڑ پر پہنچ چکی ہے، اور عالمی برادری اس ممکنہ جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حرکت میں آنے پر مجبور ہو گئی ہے۔