اسلام آباد :قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پورے عالم اسلام پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت خاموشی کا نہیں بلکہ بیداری اور اتحاد کا ہے، کیونکہ اگر آج ہم نے متحد ہوکر اسرائیل کے بڑھتے قدم نہ روکے تو کل ہر مسلمان ملک اس کی جارحیت کا شکار بنے گا۔
خواجہ آصف نے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت جاری اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہمارا محض ہمسایہ نہیں، بلکہ برادر اسلامی ملک ہے جس کے ساتھ ہمارے صدیوں پرانے روحانی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں۔
ایران پر حملہ دراصل پورے عالم اسلام پر حملہ ہے۔ ہم ایرانی بھائیوں کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اسرائیل نے صرف ایران ہی نہیں بلکہ یمن اور فلسطین کو بھی مسلسل نشانے پر رکھا ہوا ہے، اور اسرائیل تنہا نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کی سرپرستی میں یہ اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کو فوری طور پر فعال کرنے اور اسرائیل کے خلاف مشترکہ دفاعی و سفارتی حکمت عملی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر مسلمان ممالک متحد ہوکر اس ظلم کے خلاف کھڑے نہ ہوئے، تو آنے والے وقت میں سب ایک ایک کر کے اسی ظلم کا شکار بنیں گے۔
خواجہ آصف نے اپنی تقریر کے دوران مغربی دنیا کی عوام کی اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کی بھی تعریف کی اور اس کے برعکس مسلم ممالک کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔
غیر مسلم عوام کے ضمیر جاگ چکے ہیں، مگر مسلم حکمران ابھی تک خواب غفلت میں ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی فخر کا اظہار کیا کہ پاکستان نے آج تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی اس کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات قائم کیے۔
اپنی تقریر کے دوران خواجہ آصف نے سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر بھی براہ راست تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ابھینندن کی رہائی ایک ‘خاموش سرنڈر’ تھی، جو کمیٹی روم نمبر 2 میں ہوئی ایک خفیہ میٹنگ کا نتیجہ تھا۔
یہ فیصلہ اس وقت کے وزیراعظم اور آرمی چیف نے مل کر کیا، اور یہ قومی وقار کے ساتھ مذاق تھا۔