اسلام آباد :ملک میں اعلیٰ تعلیم کو درپیش سنگین مالی بحران پر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی کے لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے بجٹ میں فوری طور پر نمایاں اضافے کا باضابطہ مطالبہ کر دیا ہے۔ انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خزانہ کو ایک تحریری تجویز بھی پیش کی ہے، جس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے جاری اخراجات اور ترقیاتی بجٹ میں کمی پر شدید تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے خبردار کیا کہ گزشتہ پانچ سال سے HEC کے ری کرنٹ اخراجات میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ یونیورسٹیوں، انسٹیٹیوٹس اور تحقیقی مراکز کی تعداد اور طلبہ کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ HEC نے آئندہ مالی سال کے لیے 125 ارب روپے مانگے تھے، مگر حکومت نے صرف 66 ارب روپے کی منظوری دی ہے، جو 2017-18 کے بجٹ کے برابر ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ترقیاتی بجٹ میں 40 فیصد کٹوتی کرتے ہوئے رقم کو 70 ارب سے کم کر کے 39 ارب روپے کر دیا گیا ہے، جو ایک افسوسناک اور تعلیمی زوال کی جانب قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ روش جاری رہی تو سرکاری جامعات کے مالی حالات بدترین ہو جائیں گے، تحقیقی سرگرمیاں متاثر ہوں گی اور عالمی معیار کی تعلیم کی امید دم توڑ دے گی۔
سینیٹر صدیقی نے تجویز پیش کی کہ اخراجاتِ جاریہ کے لیے کم از کم 80 ارب روپے اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھی 80 ارب روپے مختص کیے جائیں تاکہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا شعبہ دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
انہوں نے کمیٹی کو یاد دلایا کہ بھارت، مالدیپ اور بھوٹان جیسے ہمسایہ ممالک بھی تعلیم پر پاکستان سے کہیں زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، جس کی سربراہی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کر رہے ہیں، 19 جون تک بجٹ پر حتمی سفارشات پیش کرے گی، جس کے بعد قومی اسمبلی کو بھیجی جائیں گی۔
سینیٹر عرفان صدیقی کی اس بھرپور اپیل کو تعلیمی ماہرین، اساتذہ اور طلبہ نے سراہا ہے، جو اس وقت مالی بحران اور تحقیقی جمود کے شکار اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بہتری کی امید رکھتے ہیں۔