اسلام آباد میں وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کی، جس کی قیادت کابینہ امور، مسابقتی ترقی اور نالج ایکسچینج کے نائب وزیر عبداللہ نصر لوتاہ کر رہے تھے۔
اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان پائیدار تعاون، ادارہ جاتی اصلاحات، اور ڈیجیٹل گورننس جیسے موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
وفد میں متحدہ عرب امارات کے پاکستان میں سفیر حماد عبید الزابی کے علاوہ، گورنمنٹ نالج ایکسچینج آفس سے عبداللہ البلوکی اور ابراہیم العلی بھی شامل تھے۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دورۂ ابوظبی کا حوالہ دیا، جہاں ان کی متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید النہیان سے ملاقات ہوئی تھی۔
وزیراعظم نے اسے ایک "انتہائی اہم اور سودمند” ملاقات قرار دیا، اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں متحدہ عرب امارات نے ثالثی کا نہایت تعمیری کردار ادا کیا۔
وزیراعظم نے گفتگو کے دوران اس امر پر روشنی ڈالی کہ پاکستان اپنے حکومتی نظام میں بہتری لانے کے لیے تیزی سے ڈیجیٹائزیشن کی طرف بڑھ رہا ہے، اور پیپر لیس اکانومی اور فیس لیس کسٹمز جیسے جدید اقدامات نافذ کیے جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان گڈ گورننس کے لیے مؤثر حکمتِ عملیوں کو اپنا رہا ہے، اور متحدہ عرب امارات کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتا ہے تاکہ ان اصلاحات کو مزید مؤثر اور نتیجہ خیز بنایا جا سکے۔
شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کی تیز رفتار ترقی کو قابلِ تقلید قرار دیا، اور کہا کہ امارات نے جدید مینجمنٹ، سمارٹ گورننس، اور سائنسی بنیادوں پر ترقیاتی ماڈلز اپنا کر خود کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لاکھڑا کیا ہے۔ پاکستان اس سفر سے سیکھنے اور مل کر آگے بڑھنے کا خواہاں ہے۔
وفد کے سربراہ عبداللہ نصر لوتاہ نے دونوں ممالک کے دیرینہ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی کمیونٹی کی خدمات کی تعریف کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں نے متحدہ عرب امارات کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، اور ہم پاکستان کے ساتھ حکومتی نظم و نسق، ترقیاتی ماڈلز اور جدید اصلاحات کے تبادلے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
اس ملاقات کے اختتام پر ایک اہم تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر عبداللہ نصر لوتاہ نے باہمی مفاہمت کی ایک یادداشت (MoU) پر دستخط کیے۔ اس مفاہمتی معاہدے کے تحت دونوں ممالک آئندہ مختلف حکومتی شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے۔
معاہدے کے مطابق، گڈ گورننس، منصوبہ بندی، سرکاری شعبے میں اصلاحات، ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ، اربن پلاننگ، سائنس و ٹیکنالوجی، اور دیگر اہم شعبہ جات میں معلومات، تجربات، تربیتی ماڈلز اور عملی رہنمائی کا تبادلہ کیا جائے گا۔ اس سے پاکستان کو پائیدار ترقی کے لیے بہتر پالیسی سازی اور مؤثر نفاذ میں مدد ملے گی۔