ایران میں جاری فضائی حدود کی بندش اور مواصلاتی مسائل کے سبب درجنوں پاکستانی شہری کئی دنوں سے مشکلات کا شکار تھے، تاہم پاکستان کی حکومت اور قومی ایئر لائن پی آئی اے کی جانب سے فوری اقدامات نے ان کی واپسی کو ممکن بنا دیا۔
آج صبح اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک خصوصی پرواز بحفاظت اتری، جو ایران سے نکلنے کے بعد ترکمانستان کے دارالحکومت اشگ آباد سے روانہ کی گئی تھی۔
پی آئی اے کی اس خصوصی پرواز کا نمبر PK-9552 تھا اور اس میں 107 پاکستانی شہری سوار تھے۔
طویل اور مشکل سفر کے بعد جب یہ پرواز صبح تین بجے اسلام آباد پہنچی تو مسافروں نے نہ صرف سکھ کا سانس لیا بلکہ حکومتِ پاکستان اور پی آئی اے کی کوششوں کو بروقت اور قابلِ تحسین قرار دیا۔
مسافروں کا کہنا تھا کہ جس پیشہ ورانہ انداز میں ان کی رہنمائی اور واپسی کا انتظام کیا گیا، وہ قابلِ تعریف ہے۔
ایرانی فضائی حدود کی بندش کے باعث ان پاکستانیوں کو مجبوراً زمینی راستے سے ترکمانستان کا سفر اختیار کرنا پڑا، جہاں اشگ آباد شہر میں پاکستان کے سفارتی عملے نے ان کے قیام، رہنمائی اور روانگی کے تمام انتظامات مکمل کیے۔
ترکمانستان میں موجود پاکستانی سفارت خانے اور ایران میں موجود سفارتی مشنز نے مسلسل رابطے میں رہ کر اس پورے عمل کو کامیابی سے انجام تک پہنچایا۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق اس پوری کارروائی میں نہ صرف پی آئی اے کی فضائی معاونت شامل تھی بلکہ دفتر خارجہ کی سفارتی کوششیں بھی کلیدی کردار ادا کرتی رہیں۔
یہ خصوصی پرواز حکومتِ پاکستان کی براہِ راست ہدایات پر بھیجی گئی، تاکہ پھنسے ہوئے پاکستانی شہریوں کو جلد از جلد وطن واپس لایا جا سکے۔
ایران میں پاکستان کے سفیر، مدثر ٹیپو، جو اس آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے، نے بدھ کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے ایک پیغام میں متعدد احتیاطی تدابیر بھی جاری کیں۔
انہوں نے ایران میں موجود پاکستانیوں کو تنبیہ کی کہ وہ کسی بھی زمینی سرحد پر پہنچنے سے قبل اپنے پاسپورٹس پر "ایگزٹ پرمٹ” کی مہر ضرور لگوا لیں تاکہ کسی قسم کی قانونی یا انتظامی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مدثر ٹیپو نے مزید کہا کہ ایران میں موجودہ صورت حال کے باعث بعض سرحدی گزرگاہوں تک رسائی مشکل ہو سکتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ شہری وقت سے پہلے سرحد پر پہنچیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مواصلاتی رکاوٹوں کے باعث مقامی حکام سے بروقت رابطے ممکن نہیں ہو رہے، اس لیے پیشگی منصوبہ بندی ضروری ہے۔
سفیرِ پاکستان نے یہ بھی مشورہ دیا کہ شہری دورانِ سفر اپنے موبائل فونز مکمل چارج رکھیں کیونکہ طویل ٹریفک جام اور نقل و حرکت میں تاخیر کی وجہ سے راستے میں غیر متوقع وقت صرف ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سفارت خانہ تہران اور قونصل خانے مشہد و زاہدان میں ہر وقت مدد کے لیے موجود ہیں اور شہری ان کے فراہم کردہ نمبروں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں، انہوں نے زور دیا کہ ایران میں الیکٹرانک بینکنگ یا موبائل ٹرانسفر سسٹم میں بارہا رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں، اس لیے بہتر ہوگا کہ مسافر اپنے ساتھ مناسب مقدار میں نقدی رکھیں تاکہ وہ ہنگامی صورتحال میں خوراک، رہائش یا دیگر ضروریات پوری کر سکیں۔
ایران اور ترکمانستان کے ساتھ مل کر پاکستان کے سفارتی عملے نے جس عزم اور پیشہ ورانہ مہارت سے اس پیچیدہ صورتحال کا سامنا کیا، وہ نہ صرف پاکستان کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ایک مثال ہے بلکہ حکومت کی خارجہ پالیسی میں انسانی ہمدردی کے عنصر کو بھی اجاگر کرتی ہے۔