سعودی عرب کے سفیر جناب نواف بن سعید احمد المالکی نے اسلام آباد میں چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس یحییٰ آفریدی سے خصوصی ملاقات کی۔
یہ ملاقات نہ صرف برادر اسلامی ممالک کے دیرینہ تعلقات کی تجدید کا مظہر تھی بلکہ دونوں ممالک کے عدالتی شعبوں میں تعاون کے نئے امکانات پر بات چیت کا نادر موقع بھی بنی۔
چیف جسٹس نے سعودی سفیر کا پرجوش استقبال کرتے ہوئے اس دیرینہ رشتے کی بنیادوں کو سراہا جو دونوں ممالک کے درمیان عقیدے، ثقافتی قربت اور باہمی اعتماد پر قائم ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، اور دونوں اقوام کے درمیان تاریخی اور روحانی رشتہ ایک اٹوٹ بندھن کی صورت اختیار کر چکا ہے۔
اس ملاقات کے دوران عدالتی نظام میں جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات، باہمی سیکھنے کے مواقع، اور عدالتی مہارتوں کے تبادلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
گفتگو کے دوران سعودی وژن 2030 کا خصوصی حوالہ بھی دیا گیا، جس کے تحت مملکت میں جاری عدالتی اصلاحات کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ عدالتی شعبے میں اشتراک اور تربیتی تعاون دونوں ممالک کے لیے سودمند ثابت ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان کی عدلیہ سعودی عدالتی نظام میں جاری اصلاحات سے بہت کچھ سیکھ سکتی ہے، اور اسی طرح پاکستانی قانونی ادارے بھی اپنے تجربات اور روایات سعودی عدلیہ کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔
دونوں شخصیات نے مشترکہ جوڈیشل اکیڈمیوں کے مابین تربیتی پروگراموں، وفود کے تبادلے، اور مشترکہ ورکشاپس جیسے اقدامات کے ذریعے قانونی تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے پر بھی گفتگو کی۔
ملاقات خوشگوار ماحول میں انجام پائی، جہاں دونوں فریقین نے یہ طے کیا کہ مستقبل میں دوطرفہ عدالتی تعاون کو مزید بامقصد اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ قانونی انصاف کی فراہمی کے سلسلے میں دونوں ممالک کے ادارے ایک دوسرے سے بھرپور استفادہ حاصل کر سکیں۔