پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک اہم سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ دونوں ممالک کے مابین مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
یہ اجلاس کئی حوالوں سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ گزشتہ بار یہ اجلاس سن 2013 میں منعقد ہوا تھا، یعنی تقریباً بارہ سال بعد یہ سلسلہ دوبارہ بحال ہو رہا ہے۔ اس موقع کو پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کے ایک نئے باب کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اس اجلاس میں یو اے ای کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان اپنے ملک کے وفد کی سربراہی کر رہے ہیں۔ اجلاس کے دوران سرمایہ کاری، تجارتی روابط، توانائی کے شعبے میں تعاون، اور تعلیمی تبادلے جیسے اہم معاملات پر تفصیلی گفتگو متوقع ہے۔
اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر اپنی ایک پوسٹ میں اس اجلاس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کا موقع ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کے نئے امکانات بھی روشن کرے گا۔
متحدہ عرب امارات کے دورے سے قبل اسحاق ڈار ترکیہ میں کئی اہم بین الاقوامی سرگرمیوں میں بھی شریک رہے۔
ان کی موجودگی اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے وزرائے خارجہ کی 51ویں کانفرنس میں رہی، جہاں انہوں نے نہ صرف پاکستان کا نقطہ نظر بھرپور انداز میں پیش کیا بلکہ متعدد اہم ملاقاتوں میں بھی شریک ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسلامی ممالک کے 13 وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
ترکیہ میں اپنی مصروفیات کے حوالے سے اسحاق ڈار نے بتایا کہ انہوں نے انعامات کی تقریب میں شرکت کی، جو اسلامی آرگنائزیشن یوتھ فورم کی جانب سے منعقد کی گئی تھی، جس کا دورانیہ 20 سے 22 جون تھا۔
اس دوران انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات کی، جبکہ ترک وزیر خارجہ اور ان کی ٹیم سے بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔
ایران سے متعلق ایک علیحدہ اجلاس میں بھی اسحاق ڈار نے شرکت کی، جہاں حالیہ خطے کی صورتحال اور بین الاقوامی اثرات پر غور کیا گیا۔
علاوہ ازیں، انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے حوالے سے OIC کے رابطہ گروپ کے اجلاس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی گئی، جہاں مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کروائی گئی۔
اسحاق ڈار نے اپنی پوسٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پاکستان کو ایک بار پھر OIC اور اسلامی انسانی حقوق کمیشن کے رکن کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، اور یہ انتخاب 2025 سے 2028 تک کے عرصے پر محیط ہو گا۔ یہ کامیابی پاکستان کے بین الاقوامی سفارتی اثر و رسوخ اور اصولی مؤقف کی توثیق کا مظہر ہے۔
اس موقع پر ایک اور اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ پاکستان نے "لیبر سینٹر” سے متعلق قانون پر بھی دستخط کر دیے، جو خطے میں مزدوروں کے حقوق اور فلاح کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔