پاکستان اور امریکہ کے درمیان حالیہ سفارتی رابطے نے مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور جوہری استحکام جیسے اہم امور پر دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کو مزید تقویت دی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جس دوران دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام سے متعلق مشترکہ عزم پر تبادلہ خیال کیا۔
اس گفتگو کے دوران وزیر خارجہ روبیو نے ایران کے جوہری عزائم پر امریکہ کے سخت موقف کو دہراتے ہوئے واضح کیا کہ ایران کو کسی صورت جوہری ہتھیار تیار کرنے یا حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام، ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی کے خاتمے، اور خطے میں استحکام کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے اس ضمن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فیصلہ کن قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہی کوششوں کے باعث ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی ممکن ہوئی۔
انہوں نے وزیر خارجہ روبیو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ امریکہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران بھی ایک تعمیری اور کلیدی کردار ادا کیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے اپنا بھرپور اور تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا، اور ہر اُس کوشش کا خیر مقدم کرے گا جو خطے کو جنگ، عدم استحکام اور کشیدگی سے نکالنے میں مدد دے۔
اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے پاک-امریکہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور خصوصاً باہمی تجارت کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔
یہ رابطہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب اطلاعات کے مطابق امریکی حکومت ایران کے ساتھ ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے کسی نئی سفارتی پیش رفت پر غور کر رہی ہے۔
اس سیاق میں پاکستان کا کردار واشنگٹن کی نظر میں مزید اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے، کیونکہ نہ صرف پاکستان خطے کی پیچیدگیوں کو سمجھتا ہے بلکہ ایران کے طرزعمل اور داخلی حرکیات سے بھی اچھی طرح واقف ہے۔
اس بات چیت نے اُن مسلسل اعلیٰ سطحی روابط کا تسلسل بھی ظاہر کیا جو حالیہ دنوں میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیکھنے میں آ رہے ہیں۔