یومِ تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے عالمی و علاقائی صورتحال پر تفصیلی تبصرہ کرتے ہوئے انڈیا کی جانب سے اختیار کردہ پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کے یکطرفہ خاتمے یا اس کی معطلی کی کوئی قانونی گنجائش موجود نہیں، اور اگر انڈیا نے پاکستان کا پانی روکنے یا رخ موڑنے جیسی جارحانہ کارروائی کی تو اسے پاکستان ایک اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کسی صورت میں بھارت کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ آبی دہشت گردی کے ذریعے 24 کروڑ پاکستانیوں کو یرغمال بنائے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے بھارتی حکومت کے اس رویے کو ناقابل قبول اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی کے زمرے میں بھی آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے یہ مؤقف اقوام متحدہ میں بھرپور انداز میں اٹھایا ہے تاکہ دنیا کو علم ہو کہ انڈیا کے عزائم کس قدر خطرناک ہو سکتے ہیں۔
تقریب کے دوران اسحاق ڈار نے پہلگام واقعے پر بھی بات کی اور اسے ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے اس واقعے کو بنیاد بنا کر ایک فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے پاکستان پر جنگی ماحول مسلط کرنے کی کوشش کی، جس کا جواب پاکستان نے مکمل تیاری اور قوت کے ساتھ دیا۔
انہوں نے انڈیا کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو ہمیشہ پرامن حل کا خواہاں رہا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ کشمیر ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور اس تنازع کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی حل کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے بین الاقوامی قوانین کو بارہا پامال کیا ہے، اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے، جو کہ ناقابل برداشت ہے۔
اپنے خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے دیگر عالمی بحرانوں پر بھی روشنی ڈالی اور یوکرین و روس کے درمیان جاری جنگ کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی جانب سے ایران اور غزہ پر کیے جانے والے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات پورے مشرق وسطیٰ کے امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک فلسطینی عوام کو ان کا جائز حق نہیں دیا جاتا، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرے تاکہ اس دیرینہ تنازع کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے توانائی، پانی اور سلامتی کے شعبوں میں درپیش چیلنجز کا بھی حوالہ دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہر سطح پر اپنی قومی خودمختاری اور عوامی مفاد کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے کی کوششیں نہ صرف غیر اخلاقی ہیں بلکہ عالمی قانون کے سراسر خلاف بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس حوالے سے کوئی نرمی نہیں برتے گا اور ہر ممکن حد تک اپنے عوام کے حقوق کا دفاع کرے گا۔