سعودی عرب کی وزارتِ حج و عمرہ کے ایک معزز اور اعلیٰ اختیاراتی وفد نے حالیہ دنوں پاکستان کے حج مشن، مکہ مکرمہ کا خصوصی دورہ کیا۔ اس ملاقات میں وفد نے پاکستان کی جانب سے 2025 کے حج کے لیے کیے گئے انتظامات کو بے حد سراہا اور انہیں غیرمعمولی اور مثالی قرار دیا۔
سعودی وفد نے پاکستان حج مشن کے اہلکاروں کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور عازمینِ حج کو فراہم کردہ سہولیات کو نہ صرف خراجِ تحسین پیش کیا بلکہ دیگر مشنز کے لیے قابلِ تقلید ماڈل بھی قرار دیا۔
اس اہم موقع پر سعودی نائب وزیر برائے حج و عمرہ ڈاکٹر عبدالفتاح بن سلیمان مشاط کی قیادت میں اسسٹنٹ نائب وزیر برائے حج آپریشن ایاد بن احمد رہبینی اور ڈائریکٹر جنرل حج امور ڈاکٹر بدر محمد السالمی بھی موجود تھے۔
ان معزز مہمانوں کا استقبال پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حج جدہ عبدالوہاب سومرو، وزارت مذہبی امور کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری میرزا علی محسود، چیف فنانس و اکاؤنٹس آفیسر ذوالفقار خان اور ڈائریکٹر حج مکہ عزیزاللہ خان نے پرجوش انداز میں کیا۔
دونوں برادر ممالک کے نمائندگان کے درمیان ہونے والی ملاقات نہایت خوشگوار اور نتیجہ خیز رہی۔ اس موقع پر مستقبل کے حج انتظامات، خصوصاً حج 2026 کی تیاریوں کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔
فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ بھی اسی جذبے، باہمی اعتماد اور مربوط ٹیم ورک کے ساتھ کام جاری رکھا جائے گا تاکہ پاکستان سے آنے والے عازمین کو ہر ممکن سہولت، آرام دہ ماحول اور بروقت خدمات فراہم کی جا سکیں۔
ڈاکٹر عبدالفتاح مشاط نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستانی حج مشن نے اپنی ذمہ داریاں انتہائی محنت، لگن اور پیشہ ورانہ طریقے سے نبھائی ہیں۔
انہوں نے ڈائریکٹر جنرل عبدالوہاب سومرو کو اس کامیابی پر دلی مبارکباد پیش کی اور ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں "لبیکتم ایوارڈ” دیے جانے پر خصوصی طور پر سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مشن نے جس جذبے کے ساتھ پاکستانی زائرین کی خدمت کی، وہ واقعی قابلِ تعریف ہے۔
ملاقات کے اختتام پر ڈی جی حج جناب عبدالوہاب سومرو نے سعودی مہمانوں کی آمد پر شکریہ ادا کیا اور انہیں یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی وزارتِ حج و عمرہ کی جانب سے فراہم کردہ تعاون اور رہنمائی ہی وہ بنیاد ہے جس پر پاکستان اپنا حج مشن استوار کرتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان، سعودی عرب کے ساتھ اس شراکت داری کو بے حد اہمیت دیتا ہے اور مستقبل میں بھی دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات اور تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔