خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات، بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک تازہ بیان میں اپوزیشن اور مختلف صوبوں کی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور سے پہلے استعفے کا مطالبہ کرنے والوں کو خود اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جہاں جہاں عوام کو بنیادی سہولیات میسر نہیں، وہاں کی قیادت کو خود بخود جوابدہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے بالخصوص پنجاب اور سندھ کی حکومتوں کو ہدف بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب، وزیراعلیٰ سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو علی امین گنڈاپور پر تنقید کرنے سے پہلے اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا چاہیے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب پنجاب کے اسپتالوں میں بچوں کی جانیں صرف آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ضائع ہو رہی ہوں، تو کیا اس کی سیاسی و اخلاقی ذمہ داری مریم نواز پر عائد نہیں ہوتی؟ بیرسٹر سیف نے مریم نواز کو مشورہ دیا کہ وہ سیاست سے زیادہ پنجاب میں صحت کے شعبے پر توجہ دیں، کیونکہ عوام کی زندگیاں اس وقت خطرے میں ہیں۔
سوات میں حالیہ پیش آنے والے افسوسناک حادثے کا ذکر کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ ایک انتہائی المناک واقعہ ہے جس نے پوری قوم کو سوگوار کر دیا۔ تاہم، اس سانحے کے بعد صوبائی حکومت نے خاموشی اختیار نہیں کی بلکہ فوری طور پر ذمہ داروں کی نشاندہی کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ ادارے حرکت میں آ چکے ہیں اور جو بھی اس سانحے کا براہِ راست یا بالواسطہ ذمہ دار ثابت ہوگا، اسے قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے گی۔
انہوں نے واقعے کی حساسیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے کہا کہ حادثے کے روز محکمۂ ریسکیو اور دیگر امدادی ادارے مسلسل متحرک تھے۔ خاص طور پر دریائے سوات کے مختلف مقامات پر آپریشن کیا گیا جہاں سے تقریباً 80 افراد کو بحفاظت نکالا گیا۔
بیرسٹر سیف نے اس امر پر زور دیا کہ دریائے سوات صرف ایک مقام پر نہیں، بلکہ یہ دریا سینکڑوں کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، اور ریسکیو آپریشن ایک بڑا چیلنج تھا۔ مزید برآں، خراب موسم نے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹیں پیدا کیں، اور ہیلی کاپٹر کا استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا تھا۔
دوسری جانب انہوں نے گورنر خیبرپختونخوا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک غیر سنجیدہ شخصیت ہیں اور اُن کے بیانات کا کوئی وزن نہیں۔
بیرسٹر سیف نے واضح طور پر کہا کہ وہ ایسے افراد کو جواب دینا وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس موقع پر مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت کو سراہتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری ایک اہم پیش رفت ہے جس کا سہرا مولانا صاحب کے سر جاتا ہے۔
بیرسٹر سیف کے اس مفصل بیان نے نہ صرف سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیا بلکہ حکومتی اقدامات اور ریسکیو اداروں کی کارکردگی کو بھی نمایاں کیا، ساتھ ہی انہوں نے عوام کو یہ پیغام دیا کہ خیبرپختونخوا حکومت اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں اور ہر سطح پر بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔