پشاور : خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کے معاملے پر سیاسی کشمکش نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ نے ایک اہم عبوری فیصلے میں مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ منگل کو جسٹس ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز (PTI-P) کی جانب سے دائر درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد سنایا۔
درخواست گزار جماعت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے جس کے دو ارکان ارباب وسیم خان اور محمد اقبال خان جنرل نشستوں پر منتخب ہو چکے ہیں۔ وکیل نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع کرائی تھی، اس لیے آئین و قانون کے مطابق پارٹی دو مخصوص نشستوں کی قانونی حقدار ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دیگر جماعتوں کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے بعد پی ٹی آئی پی کو نظرانداز کیا جا رہا ہے، جو آئینی انصاف کے منافی ہے۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ مخصوص نشستوں پر ارکان کو حلف اٹھانے سے روکا جائے، جس پر عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے نہ صرف ارکان کو حلف سے روک دیا بلکہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک معاملہ مؤخر کر دیا۔
یاد رہے کہ حالیہ ہفتوں میں سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کی بحالی کا فیصلہ دیا تھا، جس کے نتیجے میں خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین کی 21 اور اقلیتوں کی 4 نشستیں بحال ہوئیں۔ اس میں جے یو آئی (ف) کو 9، ن لیگ کو 7، پیپلز پارٹی کو 6، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کو 2 اور اے این پی کو 1 مخصوص نشست ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ تاہم پی ٹی آئی پی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں ان کی جائز نمائندگی سے محروم کیا جا رہا ہے۔
یہ عبوری حکم مخصوص نشستوں کی حتمی تقسیم اور اسمبلی میں عددی توازن پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے، اور سیاسی جماعتوں میں نئی صف بندیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ آئندہ سماعت میں عدالت حتمی دلائل سننے کے بعد کوئی فیصلہ دے گی