مظفرآباد:آزاد جموں و کشمیر کی سپریم کورٹ نے ایک غیر معمولی اور سنسنی خیز اقدام کرتے ہوئے سابق سیشن جج راجا امتیاز احمد کو عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی اور توهینِ عدالت کے جرم میں 3 دن قید کی سزا سنائی اور انہیں عدالت کے کمرہ سے گرفتار کر لیا۔ فل بینچ کی سربراہی چیف جسٹس راجا سعید اکرم خان نے کی۔
یہ کیس محکمہ ‘منشیات ایکٹ 1997’ کی دفعہ 9(c) کے تحت درج کیا گیا تھا، جہاں راجا دلاور خان نامی شخص کو بڑی مقدار میں ہیروئن کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ ابتدائی عدالت نے ملزم کی ضمانت مسترد کی، جسے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے 19 جنوری 2023 کو بھی برقرار رکھا اور صریحاً حکم دیا کہ مقدمے کا حتمی فیصلے 6 ماہ میں صادر کیا جائے۔
تاہم، راجا امتیاز نے صرف ایک ماہ بعد یعنی 16 فروری 2023 کو ملزم کو غیر قانونی طور پر سیکشن 265 CRPC کے تحت بری کر دیا۔ واضح رہے کہ یہ عمل جاری اپیل کے دوران ہوا، جو عدالتی حکم عدولی کے مترادف ہے۔
سپریم کورٹ کی درخواست پر معطلی اور انکوائری شروع کی گئی۔ ایک ماہ بعد 2 جولائی 2025 کو سپریم کورٹ نے طے کیا کہ راجا امتیاز نے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیرنے کے علاوہ عدالتی جانبداری، جھوٹا بیان اور عدالت کے وقار کی علانیہ توہین کی مرتکب ہوئے۔ لہذا، انہیں 3 دن جیل کی سزا دینے کا حکم جاری کیا گیا اور فوری گرفتاری کا بھی حکم دیا گیا۔
راجا امتیاز عدالتی ریکارڈ سے انکار کر چکے تھے، مگر حکم نامہ اور عدالتی ریکارڈ نے ان کی گواہی کو بے نقاب کیا۔ ان کی خدمات سدھنوتی، مظفرآباد اور حویلی اضلاع میں متنازع رہ چکی ہیں، اور سوشل میڈیا پر ایک اسلام آباد کے دو صحافیوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی میں ملوث رہے، جو پہلے ہی تنقید کا باعث تھے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب نہ صرف ان کی عدالتی ساکھ مکمل طور پر متاثر ہو چکی ہے، بلکہ آئندہ ریاست کی جانب سے مزید تادیبی یا فوجداری کارروائیوں کے امکانات بھی روشن ہیں۔ یہ واقعہ آزاد کشمیر کی عدلیہ میں آئینی اصولوں اور عدالتی وقار کے حفاطتی تانے بانے کا دفاع کہلائے گا۔