بھارت میں ایک بار پھر پاکستانی فنکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں بھارتی صارفین ان مشہور شخصیات کے مواد سے محروم ہو گئے ہیں۔
انڈین میڈیا ادارے "انڈیا ٹوڈے” کی ایک رپورٹ کے مطابق، انسٹاگرام اور ایکس (جو پہلے ٹوئٹر کہلاتا تھا) پر پاکستانی شوبز سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات جیسے ہانیہ عامر، ماہرہ خان، ماورا حسین، فواد خان اور شاہد آفریدی کے اکاؤنٹس بھارت میں دوبارہ بلاک کر دیے گئے ہیں۔
یہ فیصلہ ایک مختصر مدت کے بعد سامنے آیا جب چند روز قبل بھارتی صارفین کو ان فنکاروں کے انسٹاگرام اور یوٹیوب اکاؤنٹس تک محدود رسائی حاصل ہونا شروع ہو گئی تھی، جس پر شائقین کی جانب سے خوشی کا اظہار بھی کیا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر یہ تاثر پیدا ہوا تھا کہ شاید بھارت میں پاکستانی ڈیجیٹل مواد پر عائد پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں۔ لیکن یہ اُمید زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔
اب جب کوئی بھارتی صارف انسٹاگرام یا ایکس پر ان پاکستانی فنکاروں کے اکاؤنٹس دیکھنے کی کوشش کرتا ہے تو ایک نوٹیفکیشن ظاہر ہوتا ہے جس میں درج ہوتا ہے کہ "یہ مواد بھارت میں دستیاب نہیں۔ قانونی درخواست پر محدود کیا گیا ہے۔”
ذرائع کے مطابق، یہ پابندیاں درحقیقت کبھی ختم نہیں ہوئیں بلکہ ان اکاؤنٹس کی چند گھنٹوں کے لیے دستیابی ایک "تکنیکی خرابی” کا نتیجہ تھی۔
انڈیا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ یہ محض ایک سسٹم کی خرابی تھی جسے اب درست کر لیا گیا ہے، اور آئندہ ان اکاؤنٹس کی بھارت میں دستیابی ممکن نہیں ہو گی۔
دو جولائی کو ایک غیر متوقع تبدیلی کے تحت نہ صرف پاکستانی اداکاراؤں جیسے صبا قمر، یمنہ زیدی، احد رضا میر، اور دانش تیمور کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارتی صارفین کو نظر آنے لگے تھے، بلکہ پاکستانی میڈیا ہاؤسز جیسے ہم ٹی وی، اے آر وائی ڈیجیٹل، اور جیو انٹرٹینمنٹ کے یوٹیوب چینلز بھی عارضی طور پر بھارت میں کھلنے لگے تھے۔
اس اچانک پیش رفت پر مداحوں اور مبصرین کی جانب سے سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں کہ شاید دونوں ممالک کے درمیان ڈیجیٹل سطح پر جمود میں نرمی آ گئی ہے، لیکن اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ یہ سب ایک عارضی نظامی خلل کا نتیجہ تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی حکومت، خصوصاً وزارتِ اطلاعات و نشریات کی جانب سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا، جس نے عوامی سطح پر الجھن میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ نہ ہی یہ واضح کیا گیا ہے کہ آیا مستقبل میں اس پابندی میں کوئی نرمی کی جا سکتی ہے یا یہ مستقل پابندی رہے گی۔
یاد رہے کہ بھارت میں پاکستانی فنکاروں اور مواد پر ڈیجیٹل رسائی کی پابندی بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں تناؤ کے بعد لگائی گئی تھی، جس میں سیاسی، سفارتی اور سیکیورٹی عوامل کو بنیاد بنایا گیا تھا۔ اس فیصلے سے بھارتی شائقین کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوئی ہے جو پاکستانی ڈراموں، فلموں اور شخصیات سے گہری دلچسپی رکھتی ہے۔
بعض حلقوں کا خیال ہے کہ اس قسم کی پابندیاں عوامی روابط اور ثقافتی تبادلے کے راستے میں رکاوٹ بنتی ہیں، جبکہ دیگر کا مؤقف ہے کہ موجودہ حالات میں ایسے اقدامات ناگزیر ہیں۔
بہرحال، اس صورتحال نے ایک بار پھر اس سوال کو جنم دیا ہے کہ آیا فن و ثقافت کو سیاست سے الگ رکھا جا سکتا ہے یا نہیں۔
اس وقت تک اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا کہ پاکستانی شوبز شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھارت میں کب، اگر کبھی، دوبارہ کھولا جائے گا۔