اسلام آباد/لندن/واشنگٹن: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی قید کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھانے کے لیے ان کے لندن میں مقیم دونوں بیٹے، سلیمان خان اور قاسم خان، امریکہ کا رخ کر رہے ہیں۔ یہ پیش رفت عمران خان کی رہائی کے لیے شروع کی جانے والی نئی اور منظم عالمی مہم کا حصہ ہے، جس کا باضابطہ اعلان ان کی بہن علیمہ خان نے منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
علیمہ خان نے بتایا کہ ان کے بھتیجے امریکہ میں لابنگ کے ذریعے نہ صرف امریکی انتظامیہ بلکہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں، پالیسی سازوں اور بااثر سیاسی شخصیات تک رسائی حاصل کریں گے۔ اس کا مقصد دنیا کو پاکستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں، سیاسی انتقام، اور عمران خان سمیت سینکڑوں پی ٹی آئی کارکنان کی جیل میں قید سے آگاہ کرنا ہے۔
یہ مہم محرم الحرام کے احترام کے بعد شروع کی جا رہی ہے، جس میں پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہروں اور عالمی لابنگ دونوں کو یکجا کر کے ایک ہمہ جہت سیاسی دباؤ کی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق، یہ صرف عمران خان کی رہائی کے لیے نہیں بلکہ "جمہوریت کی بحالی اور انتخابی شفافیت” کے لیے بھی ایک بڑا اقدام ہوگا۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد جہاں ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیے، وہیں پارٹی کے اندرونی حلقوں میں علیمہ خان اور ان کی بہنوں کی متحرک شرکت پر بعض رہنماؤں کی جانب سے تنقید بھی سامنے آئی۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اس تنقید میں کمی آئی ہے، اور اب علیمہ خان کا کردار ایک فعال تحریک کی قیادت کی حیثیت سے اُبھر رہا ہے۔
دوسری جانب، پارٹی حلقوں میں یہ سوال بھی زیر بحث ہے کہ آیا سلیمان اور قاسم صرف لابنگ کی حد تک متحرک رہیں گے یا وہ باقاعدہ طور پر سیاسی میدان میں قدم رکھ کر اپنے والد کے سیاسی ورثے کو سنبھالنے کی طرف بھی آئیں گے؟ علیمہ خان کے مطابق، ابھی اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا، مگر امریکہ سے واپسی پر دونوں بیٹے پاکستان میں تحریک انصاف کی احتجاجی سرگرمیوں میں بھی شریک ہوں گے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کی سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر دیے گئے ایک حالیہ فیصلے کے تحت پی ٹی آئی کو انتخابی نقصان پہنچایا، جس پر پارٹی نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ عمران خان کے حامیوں کو توقع ہے کہ بین الاقوامی لابنگ، خاص طور پر امریکہ میں، حکومت پاکستان پر عالمی دباؤ بڑھا سکتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ سرگرمی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ عروج کی طرف بڑھتے سیاسی سفر کے ساتھ بھی موافق ہو رہی ہے، اور قیاس کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی، ٹرمپ کے قریبی حلقوں تک رسائی حاصل کر کے عمران خان کے لیے حمایت کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔