متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان ڈیجیٹل اصلاحات، ای گورننس، اور پبلک سیکٹر کے جدید نظم و نسق سے متعلق تعاون کو مزید وسعت دینے پر مفاہمت طے پا گئی ہے۔
دونوں برادر اسلامی ممالک نے سرکاری سطح پر چلنے والے نظام کو زیادہ مؤثر، شفاف اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ بنانے کے لیے باہمی شراکت کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے اور وزیراعظم کی ڈیلیوری یونٹ کے سربراہ بلال اظہر کیانی نے متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ حکام سے اہم ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں کا مقصد پاکستان میں جاری ڈیجیٹلائزیشن ایجنڈے پر بریفنگ دینا اور امارات کے کامیاب ماڈل سے رہنمائی حاصل کرنے کے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔
بلال اظہر کیانی کی قیادت میں پاکستانی وفد نے "ایکسپیرینس ایکسچینج پروگرام” (EEP) میں شرکت کی، جو کہ متحدہ عرب امارات کی میزبانی میں سرکاری نظام میں بہتری کے بین الاقوامی تجربات کے تبادلے کے لیے منعقد کیا گیا ہے۔
اس پروگرام کے دوران پاکستانی وفد نے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مالیاتی امور محمد بن ہادی الحسینی سے ملاقات کی، جس میں پاکستان کے جاری اصلاحاتی اقدامات اور ان کے اثرات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ملاقات میں پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ حکومت پاکستان ای کامرس، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور گورننس کی جدید کاری کے ذریعے نہ صرف سرکاری نظام کو مؤثر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے بلکہ ان اصلاحات کو پائیدار معاشی ترقی کی بنیاد بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستانی وفد نے اماراتی ماڈل کو ایک متاثر کن مثال قرار دیتے ہوئے اس سے سیکھنے اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
اس موقع پر ابوظہبی میں پاکستانی سفارت خانے نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ یہ ملاقات دراصل اس مفاہمت کی یادداشت (MoU) کا تسلسل ہے، جو پاکستان کی وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور امارات کی وزارتِ کابینہ امور کے درمیان ماضی میں طے پائی تھی۔
یہ معاہدہ دراصل اس خواہش کی عکاسی کرتا ہے کہ دونوں ممالک اپنے ادارہ جاتی ڈھانچے کو بہتر بنانے، گورننس کو ڈیجیٹل تقاضوں کے مطابق ڈھالنے اور عوامی خدمات کی فراہمی میں شفافیت لانے کے لیے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اقدام پاکستان کی اس وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر معیشت کو مستحکم کرنا چاہتا ہے، اور اسی تناظر میں امارات جیسے ترقی یافتہ ممالک سے تعاون کو نہایت اہمیت دی جا رہی ہے۔
پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ جدید دور میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن محض تکنیکی تبدیلی نہیں بلکہ ایک قومی وژن ہے، جو گورننس، معیشت اور سروس ڈلیوری کے ہر شعبے پر اثر انداز ہوتا ہے۔
دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آئندہ بھی اس قسم کی ملاقاتیں اور تجربات کے تبادلے جاری رکھے جائیں گے تاکہ اصلاحات کے سفر کو مزید تقویت دی جا سکے۔