اسلام آباد سے آنے والی ایک اہم اطلاع کے مطابق حکومتِ پاکستان نے تمام سرکاری اور دفاعی اداروں کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کی طرف سے سائبر حملے کیے جانے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اس خطرے کے پیش نظر وفاقی حکومت نے ایک خصوصی سیکیورٹی ایڈوائزری جاری کی ہے تاکہ تمام ادارے محتاط رہیں اور اپنے ڈیٹا کی حفاظت یقینی بنا سکیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ بھارتی ہیکرز خاص طور پر ان دنوں پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر پاکستانی اداروں کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ وہ مشکوک فائلز، جعلی ای میلز یا واٹس ایپ پیغامات کے ذریعے سرکاری کمپیوٹروں اور موبائل فونز میں ایک خاص قسم کا وائرس داخل کریں، جسے "میلویئر” کہا جاتا ہے۔
یہ میلویئر ایسا خطرناک کمپیوٹر وائرس ہوتا ہے جو جیسے ہی کسی فائل کے ساتھ کمپیوٹر یا موبائل میں داخل ہوتا ہے، وہ خفیہ معلومات، تصاویر اور دیگر اہم فائلز کو چپکے سے چرا لیتا ہے اور حملہ آور کو بھیج دیتا ہے۔ اس کا اندازہ صارف کو نہیں ہوتا لیکن اس سے ملکی سیکیورٹی کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
کابینہ ڈویژن کی طرف سے جاری کی گئی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ سرکاری افسران اور ملازمین کو چاہیے کہ اگر کوئی ای میل، فائل یا میسج کسی ایسے نمبر یا ایڈریس سے آئے جسے وہ نہیں جانتے، تو اسے نہ کھولیں۔ بلکہ فوراً اسے ڈیلیٹ کر دیں یا اپنے دفتر کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کو اس کے بارے میں اطلاع دیں۔
مزید یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ کسی بھی فائل کو کھولنے سے پہلے اس کو اینٹی وائرس سافٹ ویئر سے اسکین کر لینا چاہیے تاکہ اگر اس میں کوئی وائرس ہو تو فوراً پتہ لگ جائے۔ اسی طرح کوئی بھی واٹس ایپ یا سوشل میڈیا میسج جو غیر معمولی ہو یا جس میں اٹیچمنٹ ہو، اسے نظر انداز کیا جائے۔
ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی ہیکرز پاکستانی سرکاری اداروں کے ڈیجیٹل سسٹم میں داخل ہونے اور خفیہ معلومات چوری کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ تمام ادارے ہوشیار رہیں اور سادہ سی غفلت نہ کریں۔
ماہرین کے مطابق ایسے سائبر حملے صرف حکومت یا فوج تک محدود نہیں بلکہ ہر شخص جس کے موبائل یا کمپیوٹر میں اہم ڈیٹا ہو، وہ بھی ان کا نشانہ بن سکتا ہے۔ اس لیے عام لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ کسی نامعلوم لنک، میسج یا ای میل پر کلک نہ کریں، خاص طور پر اگر وہ کسی حساس عنوان جیسے "پہلگام حملہ” کے ساتھ ہو۔
حکومتی ماہرین کا کہنا ہے کہ دشمن طاقتیں پاکستان کی ساکھ اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے نئی نئی چالیں چل رہی ہیں، اس لیے صرف فوج یا حکومت نہیں بلکہ ہر شہری کو سائبر سیکیورٹی کے معاملے میں ذاتی طور پر بھی ذمہ داری لینی ہوگی۔
آخر میں ایڈوائزری میں تمام اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی کو بہتر بنائیں، اپنے سسٹمز اپ ڈیٹ رکھیں، اور مشکوک سرگرمیوں کی صورت میں فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دیں۔ ایک چھوٹا سا قدم، جیسے کہ ایک ای میل نہ کھولنا، کسی بڑے نقصان سے بچا سکتا ہے۔