وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بجلی کے شعبے میں اصلاحات، ریکوری کی بہتری اور چوری کے سدباب کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو درپیش توانائی کے نقصانات میں نمایاں کمی آئی ہے اور حکومت اس مسئلے پر نہ صرف سنجیدگی سے کام کر رہی ہے بلکہ کئی محاذوں پر اہم کامیابیاں بھی حاصل کی جا چکی ہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری نے سوشل میڈیا پر گردش کرتی ان خبروں کی تردید کی جن میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ پاکستان میں سالانہ 500 ارب روپے سے زائد کی بجلی چوری ہو رہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حقیقت اس سے مختلف ہے، اور درست اعداد و شمار کے مطابق یہ ہندسہ 276 ارب روپے سالانہ ہے۔ ان کے بقول، اس میں سے بھی ایک بڑا حصہ کنٹرول کیا جا چکا ہے اور بجلی چوری میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے مالی سال میں توانائی کے شعبے میں مجموعی طور پر 591 ارب روپے کے نقصانات کا سامنا تھا، مگر حکومت کی مؤثر حکمت عملی اور مانیٹرنگ کے نتیجے میں اب یہ خسارہ کم ہو کر 399 ارب روپے تک آ گیا ہے، یعنی ایک سال سے بھی کم عرصے میں 191 ارب روپے کا فرق پڑا ہے، جو ایک بڑی کامیابی ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے یہ ہدف لازمی نہیں تھا، مگر پھر بھی ہم نے اس میں سے 100 ارب روپے کی کمی کا ہدف طے کیا تھا، اور نتیجہ یہ نکلا کہ صرف چند مہینوں میں تقریباً دوگنا کمی حاصل کی گئی، جس سے نہ صرف سرکاری خزانے پر دباؤ کم ہوا بلکہ بجلی کی تقسیم کے نظام میں بھی بہتری دیکھنے میں آئی۔
انہوں نے بجلی کے نقصانات کی اقسام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف وہ صارفین ہیں جنہیں بل بھیجا جاتا ہے مگر وہ ادا نہیں کرتے، جسے ریکوری لاس کہا جاتا ہے۔ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو چوری سے بجلی استعمال کرتے ہیں اور بل دیتے ہی نہیں — اس عمل کو بجلی چوری کہا جاتا ہے، اور یہ زیادہ خطرناک ہے کیونکہ یہ نہ صرف نظام کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ دیانت دار صارفین پر اضافی بوجھ بھی ڈالتا ہے۔
وزیر توانائی نے انکشاف کیا کہ بجلی چوری میں صرف عام افراد یا غریب طبقہ شامل نہیں، بلکہ اس میں بعض بڑی بڑی صنعتیں اور کاروباری ادارے بھی ملوث ہیں۔
ان کے بقول، سٹیل ملز، فرنس آئل یونٹس، اور مختلف فیکٹریاں ایسے حربے استعمال کر رہی ہیں جن میں نقلی میٹرز، ٹیمپرنگ اور غیرقانونی کنکشنز شامل ہیں۔ ایسے صنعتی ادارے بظاہر نیا کاروبار شروع کرتے ہیں مگر درحقیقت وہ بجلی کی غیرقانونی فراہمی سے فائدہ اٹھا رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا ارادہ ہے کہ بجلی چوری کے اس پورے نظام کو جڑ سے ختم کیا جائے اور اس کے لیے قومی سطح پر بھرپور مہم چلائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم نے واضح پیغام دے دیا ہے کہ جو بھی بجلی چوری میں ملوث ہوگا، اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، اور یہ سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔”
پریس کانفرنس کے دوران اویس لغاری نے ایک ویڈیو رپورٹ بھی دکھائی جس میں بجلی چوری کے خلاف کیے گئے اقدامات، گرفتاریاں، برآمد شدہ غیرقانونی آلات، اور آئندہ کے منصوبوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ اس ویڈیو میں بجلی چوروں کو تنبیہہ کی گئی کہ وہ اس غیرقانونی عمل سے باز آ جائیں ورنہ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے اختتام پر کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیح ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ بجلی کا نظام ایسا ہو جو شفاف، منصفانہ اور عوام کے اعتماد پر پورا اترنے والا ہو۔ ملک کو بجلی چوری سے پاک کرنا ایک بڑا چیلنج ہے، مگر حکومت پرعزم ہے کہ یہ مقصد حاصل کر کے رہے گی۔