اسلام آباد: پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (PCAA) کے مطابق، سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن (GACA) کی سیکیورٹی ٹیم اگست 2025 میں پاکستان کے سات بڑے ہوائی اڈوں کا سیکیورٹی آڈٹ کرے گی۔ یہ فیصلہ سعودی ایوی ایشن حکام کی درخواست پر کیا گیا ہے تاکہ پاکستان کی ہوائی اڈوں پر نافذ سیکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا جا سکے۔
پی سی سی اے کے ترجمان شاہد قادری کے مطابق سعودی ٹیم کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، فیصل آباد، سیالکوٹ اور ملتان ایئرپورٹس کا معائنہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ٹیم پاکستان سول ایوی ایشن کے ایوی ایشن سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ (AvSec) کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے، اور ٹیم کی میزبانی کا تمام تر انتظام مکمل کر لیا گیا ہے۔
یہ سعودی ایوی ایشن حکام کی جانب سے دوسرا سیکیورٹی آڈٹ ہو گا۔ پہلا آڈٹ 2023 میں کیا گیا تھا، جس میں پاکستانی سیکیورٹی اقدامات کو اطمینان بخش قرار دیا گیا تھا۔ موجودہ آڈٹ کا مقصد اس معیار کو مزید بہتر بنانا اور عالمی فضائی معیارات کے مطابق ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
سیکیورٹی اقدامات میں پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (PAA)، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (ASF)، ایئر لائنز، کیٹرنگ اور کارگو ہینڈلنگ کمپنیوں کے سسٹمز کا جائزہ لیا جائے گا۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان نے حالیہ برسوں میں بین الاقوامی سول ایوی ایشن تنظیم (ICAO) کے یونیورسل سیکیورٹی آڈٹ پروگرام میں 86.73 فیصد اسکور حاصل کیا جو کہ عالمی اوسط 71 فیصد اور بھارت کے 73 فیصد اسکور سے بھی بہتر ہے۔
اسی دوران، برطانوی ڈپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ کی دو رکنی ٹیم نے اسلام آباد ایئرپورٹ کا تین روزہ سیکیورٹی جائزہ شروع کر دیا ہے۔ اس معائنے میں کیٹرنگ، فلائٹ آپریشنز، اور ایوی ایشن سیکیورٹی کے تمام پہلو شامل ہیں۔ ابتدائی بریفنگ میں پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی، پی آئی اے، برٹش ایئرویز، ایئر بلیو، کچن کوزین اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔
علاوہ ازیں، پی سی سی اے نے امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کے ساتھ براہِ راست پروازوں کی بحالی کے لیے رابطے بھی شروع کردیے ہیں۔ قومی ایئرلائن پی آئی اے نے جنوری 2025 میں یورپ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کی ہیں اور اب برطانیہ کے لیے اجازت کا انتظار کر رہی ہے۔
یاد رہے، 2020 میں پی آئی اے کے طیارہ حادثے اور پائلٹ لائسنس اسکینڈل کے بعد پاکستان کو شدید سفارتی اور فضائی دباؤ کا سامنا رہا، تاہم حالیہ اقدامات اور اصلاحات نے عالمی سطح پر پاکستان کے ایوی ایشن سسٹم کا تاثر مثبت کر دیا ہے۔