بلوچستان کے علاقے سرہ ڈاکئی میں پیش آنے والا دہشتگردی کا لرزہ خیز واقعہ ملک دشمن عناصر کی کھلی درندگی اور فتنۂ ہندوستان کی پاکستان دشمن مہم کا حصہ ہے، جس میں قومی شاہراہ پر پنجاب جانے والی بسوں کو روک کر دہشتگردوں نے شناخت کے بعد نو بے گناہ پاکستانیوں کو بے دردی سے گولیاں مار کر شہید کر دیا۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے دشمن کے ناپاک عزائم کا شاخسانہ قرار دیا اور بتایا کہ لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیان سرہ ڈاکئی کے مقام پر یہ واقعہ رات کی تاریکی میں پیش آیا۔ جاں بحق ہونے والوں میں دنیاپورکےرہائشی دو سگے بھائی عثمان اور جابربھی شامل تھے،جو اپنےوالد کےجنازے میں شرکت کے لیے پنجاب جا رہے تھے۔
شہداء کے بھائی صابر نے دل سوز پیغام میں بتایا کہ وہ اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے نکلے تھے کہ دشمن نے ان کا سفر لواحقین کیلیے دائمی غم میں بدل دیا۔ ترجمان کے مطابق، دہشتگردوں نے صرف سرہ ڈاکئی ہی نہیں بلکہ قلات اور مستونگ میں بھی حملے کیے، جن پر سیکیورٹی فورسز نے فوری ردِعمل دیتے ہوئے جوابی کارروائیاں شروع کیں۔ حملہ آور تاریکی کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گئے تاہم ان کے خلاف سرچ آپریشن پورے زور و شور سے جاری ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت سوز اور ناقابلِ معافی جرم قرار دیا۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ بے گناہوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور بلوچستان کی سرزمین دشمن کے لیے قبرستان بنے گی، جبکہ وزیر داخلہ نے کہا کہ ان بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کو ہر قیمت پر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
کمشنر ڈی جی خان اشفاق احمد چوہدری کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر شہداء کی میتیں لانے کے لیے ایمبولینسیں بلوچستان روانہ کر دی گئی ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے مکمل عزم، طاقت اور اتحاد کے ساتھ پاکستان کے امن، استحکام اور یکجہتی پر حملہ کرنے والے عناصر کا قلع قمع کریں گے۔