کراچی: ویٹ مس سپر ماڈل 2014 کا تاج جیتنے والی، مشہور اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر کی لاش نو ماہ بعد ان کے فلیٹ سے برآمد ہوئی۔ کئی روز کی قانونی کارروائی کے بعد بالآخر جمعرات کی شب ان کے بھائی نوید اصغر اور اہلِ خانہ نے میت چھیپا فاؤنڈیشن سے وصول کر کے لاہور روانگی اختیار کرلی۔
اس سے قبل میڈیا میں افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ اہلِ خانہ نے میت وصول کرنے سے انکار کیا ہے۔ تاہم نوید اصغر نے چھیپا سردخانے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان افواہوں کو غلط اور تکلیف دہ قرار دیا، اور واضح کیا کہ وہ تین روز سے مسلسل پولیس اور چھیپا سے رابطے میں تھے۔
پولیس کی تفتیش اور فرانزک شواہد کے مطابق حمیرا کی موت اکتوبر 2024 میں واقع ہوئی۔ ان کی لاش 8 جولائی 2025 کو ان کے کراچی کے فلیٹ سے ملی، جہاں وہ تنہا رہتی تھیں۔ فلیٹ کے اندر زائد المیعاد خوراک، زنگ آلود برتن، اور خشک پائپ لائنز نے موت کی ٹائم لائن کی تصدیق کی۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق موت قدرتی معلوم ہوتی ہے، تاہم حتمی نتائج لیبارٹری رپورٹس سے طے ہوں گے۔ لاش مکمل سڑ چکی تھی، جلد حنوط حالت میں جبکہ ہڈیاں بھربھری ہو چکی تھیں۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیّہ سید نے جائے وقوعہ سے نمونے حاصل کر کے لیبارٹری بھیجے ہیں۔ تاحال کسی مجرمانہ پہلو کا سراغ نہیں ملا، لیکن سوال یہ ابھرتا ہے کہ نو ماہ تک کسی کو ان کی تنہائی یا موت کا علم کیوں نہ ہوا؟
حمیرا نے اپنی فنی زندگی میں کئی ٹی وی ڈراموں، فلموں اور ریئلٹی شوز میں کام کیا، جن میں "جلیبی”، "لو ویکسین”، "چل دل میرے” اور 2022 کا شو ’تماشا گھر‘ شامل ہیں۔
ان کی زندگی اور موت دونوں تنہائی، خاموشی اور معاشرتی لاپرواہی کا نوحہ بن گئیں۔