بوسنیا کے ایک اہم یادگاری موقع پر جہاں 1995 کے نسل کشی کے سانحے کے 30 برس مکمل ہونے پر تعزیتی تقریب منعقد کی گئی، پاکستان کے وزیر مملکت برائے اوورسیز پاکستانیز، عون چوہدری نے شرکت کی اور ہزاروں بے گناہ مقتولین کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھاتے ہوئے نہ صرف تعزیت کا اظہار کیا بلکہ عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش بھی کی۔
انہوں نے اس موقع پر واضح انداز میں کہا کہ دنیا کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے، بلکہ فلسطین، کشمیر اور سربیا جیسے خطوں میں جاری مظالم کے خلاف آواز اٹھانا اس کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خود ایک ذمے دار ملک کی حیثیت سے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پاسداری کو بنیادی اصول تصور کرتا ہے، اور ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
عون چوہدری نے اپنے خطاب میں فلسطینی عوام کی حالت زار پر خاص طور پر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 57 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور معصوم بچوں کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف دل دہلا دینے والی ہے بلکہ عالمی امن کے مستقبل کے لیے بھی خطرناک اشارہ ہے۔ انہوں نے اسرائیلی اقدامات کو واضح الفاظ میں نسل کشی قرار دیتے ہوئے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ فلسطین کے مظلوم عوام کی آواز سنے۔
اس موقع پر انہوں نے کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھی نہتے عوام دہائیوں سے ظلم سہہ رہے ہیں۔ قابض افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں معمول بن چکی ہیں، جنہیں عالمی برادری نے اکثر نظرانداز کیا ہے۔ انہوں نے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس دیرینہ تنازعے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کروانے میں فعال کردار ادا کریں۔
انہوں نے سربیا میں ہونے والی نسل کشی کی یادگار کے سامنے کھڑے ہو کر کہا کہ ظلم جہاں بھی ہو، اس کے خلاف آواز بلند کرنا انسانیت کا تقاضا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ظلم اور خاموشی کا ملاپ ایک خطرناک ترکیب ہے جو تاریخ کے صفحات میں المیے رقم کرتی ہے۔
عون چوہدری نے اس موقع پر عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ منافقانہ پالیسیوں اور مفادات کی سیاست سے بالا تر ہو کر انصاف، امن اور انسانیت کے اصولوں کو ترجیح دے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین، کشمیر اور سربیا جیسے خطے انسانی المیے کا شکار ہیں اور دنیا کو ان کے زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مؤقف واضح اور غیر متزلزل ہے: اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست تصور کیا جاتا ہے اور پاکستان نے اسے تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہونا چاہیے۔ پاکستان ہمیشہ مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آئندہ بھی کھڑا رہے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر عالمی برادری نے آج ان تنازعات اور مظالم کا نوٹس نہ لیا تو آنے والی نسلوں کے لیے دنیا مزید خطرناک اور غیرمحفوظ ہو جائے گی۔
اختتام پر انہوں نے ان تمام بے گناہ جانوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جو ظلم و بربریت کا نشانہ بنیں، اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان عالمی سطح پر انصاف اور امن کے قیام کے لیے اپنی آواز بلند کرتا رہے گا۔