اسلامآباد/کراچی: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں معیشتی استحکام کی راہ ہموار ہو رہی ہے اور شرح سود میں مستقبل قریب میں مزید کمی ممکن ہے، اگرچہ اس حتمی فیصلہ کا اختیار اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے پاس ہے۔
انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں اصلاحات کی بدولت ملک کی اقتصادی صورتحال میں نمایاں بہتری کے آثار بیان کیے۔ انہوں نے بتایا کہ گردشی قرضوں میں کمی، اخراجات کم کرنے کے اقدامات، اور سرمایہ کاری دوست ماحول نے اقتصادی بہتری کا راستہ کھولا ہے۔ مزید برآں، کاروباری ماحول میں پائی جانے والی رکاوٹیں جیسے ایل سی نہ کھلنے کے مسائل تقریباً ختم ہو چکے ہیں، اور 30 جون تک ملٹی نیشنل کمپنیوں نے 2.3 ارب ڈالر منافع بیرون ملک منتقل کیا، جو اب آسانی سے منتقل ہو رہا ہے
انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں آچکا ہے، ریمیٹنسز بہتر ہو رہی ہیں، اور افراط زر میں واضح کمی واقع ہوئی ہے جو معاشی ابتکاہی کے مثبت اشارے ہیں ۔ وزیر خزانہ نے کہا
افراط زر میں کمی عوام تک منتقل ہونی چاہیے، اور اس نرخ میں کمی عوام کے سامنے لائی جائے۔اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ سود کی شرح میں اضافہ نہیں بلکہ کمی کے امکانات موجود ہیں، بشرطیکہ معیشت کی صورتحال مستحکم رہے، تاہم اس کا فیصلہ اسٹیٹ بینک کرے گا ۔
وزیر خزانہ نے تجویز دی ہے کہ نجکاری کے عمل میں بینکاری شعبے کو شامل کیا جائے تاکہ بیمار صنعتی یونٹس کو دوبارہ فعال کیا جا سکے۔ اس ضمن میں، حکومت بینکوں کے تعاون سے صنعتی بحالی پر کام کر رہی ہے ۔انہوں نے ایف بی آر کی اصلاحات کا بھی ذکر کیا، کہا کہ ٹیکس گوشوارے آسان کیے گئے ہیں، خاص طور پر تنخواہ دار طبقے اور چھوٹے تاجروں کے لیے، تاکہ شفافیت اور ٹیکس بیس کی وسعت ممکن ہوسکے ۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے نجکاری، توانائی شعبے میں اصلاحات، اور صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں کو محدود کرنے پر زور دیا ہے، جس سے صنعتی فروغ اور عالمی سرمایہ کاری کی راہیں کھل رہی ہیں۔ انہوں نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ چھوٹے اور میڈیم انٹرپرائزز، زراعت، لائیو اسٹاک اور دیسی صنعتوں کو مالی اعانت فراہم کریں ۔
پاکستان نے IMF کے ساتھ ایک طویل مدتی پروگرام کے دائرے میں سنجیے اصلاحات متعارف کروائی ہیں، اور وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ وزیراعظم کی خواہش ہے کہ موجودہ IMF پروگرام ملک کے لیے آخری عالمی قرضہ پروگرام ہو، اس لیے مقامی خود انحصاری اور نجکاری عمل کو تیز کیا جا رہا ہے ۔