برطانیہ کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا کے عمل میں ایک بڑی اور اہم تبدیلی متعارف کروائی گئی ہے جس کا مقصد نظام کو زیادہ محفوظ، آسان اور جدید بنانا ہے۔ اب پاکستانی طلبہ، صحت اور نگہداشت کے شعبے سے وابستہ افراد، کھیلوں کے ماہرین، عالمی ٹیلنٹ ہولڈرز اور مختلف پیشہ ورانہ مہارتیں رکھنے والے افراد جو برطانیہ میں چھ ماہ یا اس سے زائد قیام کی نیت سے ویزا کے لیے درخواست دیتے ہیں، انہیں اب پاسپورٹ پر فزیکل ویزا سٹیکر کے بجائے ڈیجیٹل ویزا یعنی "ای ویزا” فراہم کیا جائے گا۔
یہ نئی سہولت منگل سے باضابطہ طور پر لاگو ہو چکی ہے اور برطانوی ہائی کمیشن نے اس اقدام کو ویزا کے عمل کو آسان بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
ای ویزا دراصل ایک آن لائن امیگریشن اسٹیٹس ہے جو فرد کی برطانیہ میں قانونی حیثیت، ویزے کی نوعیت اور اس سے منسلک شرائط کا مکمل ڈیجیٹل ریکارڈ فراہم کرتا ہے۔ یہ ریکارڈ ’یوکے ویزا اینڈ امیگریشن‘ (UKVI) کے آن لائن اکاؤنٹ میں دستیاب ہوتا ہے جس میں لاگ ان کرکے تمام معلومات دیکھی جا سکتی ہیں۔
اس نظام کے تحت درخواست گزاروں کو اب اپنا پاسپورٹ جمع کروانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، بلکہ وہ پاسپورٹ اپنے پاس رکھ کر ویزا کا عمل مکمل کر سکیں گے۔ اس سہولت کے باعث وقت اور اخراجات دونوں کی بچت ہوگی اور ویزا کی پروسیسنگ بھی تیز تر ہو گی۔
برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں تعلیم اور کام کے لیے جانے والے پاکستانیوں کے لیے ویزا سسٹم کو بہتر اور مؤثر بنایا جا رہا ہے تاکہ انہیں زیادہ سہولت اور تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
ای ویزا رکھنے والے افراد اپنے پاسپورٹ کو اپنے UKVI اکاؤنٹ سے منسلک کر کے باآسانی بین الاقوامی سفر کر سکتے ہیں۔ مزید برآں، ’ویو اینڈ پروو‘ نامی سروس کے ذریعے وہ اپنے امیگریشن اسٹیٹس کو محفوظ طریقے سے کسی آجر یا کرایہ دار کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔ اس سسٹم سے نہ صرف اعتماد میں اضافہ ہوگا بلکہ جعل سازی کے امکانات بھی کم ہوں گے۔
ہائی کمیشن کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جلد ہی یہ سہولت برطانوی ویزے کی تمام اقسام پر نافذ کر دی جائے گی، جس سے ویزا حاصل کرنے کا پورا عمل ڈیجیٹل ہو جائے گا۔ یہ اقدام برطانوی حکومت کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد امیگریشن سسٹم کو مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ ہمیشہ سے پاکستانی طلبہ کے لیے تعلیم کا ایک مقبول مقام رہا ہے۔ ہر سال ہزاروں طلبہ برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے پاکستانی ڈاکٹر، نرسز، انجینیئرز، آئی ٹی ماہرین اور دیگر پیشہ ور افراد بھی برطانیہ میں کام کے مواقع تلاش کرتے ہیں۔ یہ ڈیجیٹل ویزا سسٹم ان سب کے لیے ویزا کے حصول کا عمل مزید سادہ، تیز، اور شفاف بنائے گا۔
ماضی میں برطانوی ویزا کے لیے درخواست گزاروں کو کاغذی کارروائی، فزیکل ویزا اسٹیکر، اور پاسپورٹ کی جمع و واپسی جیسے مراحل سے گزرنا پڑتا تھا، جن میں وقت، پیسہ اور ذہنی مشقت شامل ہوتی تھی۔
لیکن اب ای ویزا کے نفاذ کے بعد یہ تمام پیچیدگیاں کم ہو جائیں گی۔ اس کے ساتھ ہی درخواست گزاروں کو اپنی امیگریشن اسٹیٹس سے متعلق ہر طرح کی معلومات فوری دستیاب ہوں گی۔
برطانیہ کی جانب سے اس تبدیلی کو صرف پاکستان تک محدود نہیں رکھا جائے گا، بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں یہ نظام نافذ کیا جائے گا، تاہم پاکستان کو ان اولین ممالک میں شامل کیا گیا ہے جہاں سے اس سسٹم کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام اس بات کا اظہار بھی ہے کہ برطانوی حکومت پاکستان کے ساتھ تعلیمی، پیشہ ورانہ اور سماجی روابط کو نہایت اہمیت دیتی ہے۔
اگرچہ کچھ افراد کو اس نئے نظام کو سمجھنے میں وقت لگ سکتا ہے، لیکن ای ویزا نظام بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک مثبت پیش رفت ہے جس سے پاکستانی شہریوں کو برطانیہ کے ویزے کے عمل میں نئی آسانیاں میسر آئیں گی۔