اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک بڑا فیصلہ سناتے ہوئے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو جعلی تعلیمی اسناد کی بنیاد پر نااہل قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس کے بعد سنایا گیا۔
میڈیارپورٹ کے مطابق، الیکشن کمیشن نے محفوظ کردہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جمشید دستی کی پیش کردہ میٹرک، ایف اے اور بی اے کی ڈگریاں جعلی قرار دی گئی ہیں۔ یوں ایک اور سیاسی رہنما اپنے ہی جھوٹ کے جال میں پھنس گیا۔
الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کے خلاف دائر دو مختلف نااہلی کی درخواستیں منظور کر لیں۔ ایک درخواست اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجی گئی تھی، جب کہ دوسری درخواست امیر اکبر نامی شہری کی جانب سے اثاثے اور واجبات چھپانے کے حوالے سے دائر کی گئی تھی۔
مئی 2025 میں الیکشن کمیشن کے رکن سندھ نثار درانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کے دوران سخت سوالات اٹھائے۔ رکن خیبرپختونخوا نے دریافت کیا کہ آیا جمشید دستی نے کوئی ایسی جائیداد چھپائی ہے جو ظاہر نہیں کی گئی؟
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جمشید دستی نے اپنے کاغذات نامزدگی میں F.A لکھا، حالانکہ ان کے پاس میٹرک اور ایف اے کی بھی کوئی مستند سند موجود نہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جمشید دستی نے بہاولپور یونیورسٹی سے ایف اے اور بی اے کرنے کا جھوٹا دعویٰ کیا جبکہ یونیورسٹی نے ان اسناد کو جعلی قرار دیا ہے۔
بعد ازاں، جمشید دستی نے کراچی بورڈ کی میٹرک کی سند جمع کروائی، جس پر بھی شک کا اظہار کیا گیا۔
بینچ کے رکن خیبرپختونخوا نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آئینی اختیارات موجود ہیں اور اگر کوئی شخص غلط بیانی، جعلی دستاویزات یا حقائق چھپانے کا مرتکب ہو تو اسے نااہل قرار دینا مکمل طور پر قانونی ہے۔