اسلامی ترقیاتی بینک گروپ سے وابستہ عالمی ادارہ ’انٹرنیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن‘ (آئی ٹی ایف سی) نے پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ایک بڑے مالیاتی تعاون کا اعلان کیا ہے۔ اس تعاون کے تحت پاکستان کو 513 ملین ڈالر کی شریعت کے اصولوں کے مطابق مرابحہ فنانسنگ کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے، جس کا بنیادی مقصد توانائی کے شعبے میں درپیش ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
یہ معاہدہ ایک باقاعدہ اور باضابطہ تقریب کے دوران اسلامی ترقیاتی بینک (IDB) کے صدر دفتر میں طے پایا۔ اس موقع پر پاکستان کی نمائندگی وفاقی سیکریٹری برائے اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز نے کی، جب کہ آئی ٹی ایف سی کی جانب سے تنظیم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینیئر ادیب الاعمی نے دستخط کیے۔ اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد الجاسر بھی تقریب میں موجود تھے جنہوں نے دونوں فریقین کے درمیان اس مالی تعاون کو دیرینہ اور مستحکم تعلقات کا تسلسل قرار دیا۔
یہ مالی معاونت پاکستان کو خام تیل، پٹرولیم مصنوعات اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد کے لیے فراہم کی جا رہی ہے تاکہ ملک کی توانائی کی ضروریات کو مؤثر انداز میں پورا کیا جا سکے۔ توانائی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی ضروریات اور عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے ایسے مالیاتی تعاون نہایت اہم حیثیت رکھتے ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آئی ٹی ایف سی کے سی ای او ادیب الاعمی نے کہا کہ پاکستان اور آئی ٹی ایف سی کے درمیان تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور 2008 سے لے کر اب تک ادارہ پاکستان کو 8.1 ارب امریکی ڈالر سے زائد کی تجارتی مالی معاونت کی منظوری دے چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدے اس بات کی گواہی ہیں کہ آئی ٹی ایف سی پاکستان کی معاشی استحکام اور ترقی میں عملی طور پر شراکت دار ہے۔
وفاقی سیکریٹری برائے اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز نے معاہدے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ مالی تعاون پاکستان کی تجارتی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے میں مدد دے گا اور ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان ملکی اور عالمی سطح پر اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے نہ صرف سنجیدہ ہے بلکہ اس مقصد کے لیے ایک خوشگوار ماحول بھی فراہم کر رہی ہے جہاں بین الاقوامی ادارے اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کر سکیں۔
ڈاکٹر کاظم نیاز نے انٹرنیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مسلسل تعاون، اعتماد اور حمایت ہمارے دیرینہ تعلقات کا مظہر ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں یہ شراکت داری مزید مستحکم ہو گی۔
آئی ٹی ایف سی کی طرف سے فراہم کی گئی یہ فنانسنگ شریعت کے اصولوں کے تحت دی گئی ہے، جسے مرابحہ فنانسنگ کہا جاتا ہے۔ اس مالیاتی ڈھانچے کے تحت خریدار کو پہلے سے طے شدہ قیمت پر سامان یا سروس مہیا کی جاتی ہے اور اس میں سود شامل نہیں ہوتا، جو کہ اسلامی مالیاتی اصولوں کی ایک اہم شرط ہے۔
اس مالی معاونت کا سب سے بڑا فائدہ پاکستان کے توانائی کے شعبے کو پہنچے گا، جہاں خام تیل، ایل این جی اور دیگر ایندھن کی اشیا کی بروقت درآمد سے ملک میں بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں استحکام آئے گا۔ بجلی کے بحران اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر، یہ معاہدہ پاکستان کے لیے کسی ریلیف سے کم نہیں۔
یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ اس مالی معاونت کے پیچھے آئی ٹی ایف سی کی وہ پالیسی ہے جس کے تحت وہ رکن ممالک کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیز، مؤثر اور شریعت کے مطابق تجارتی حل فراہم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے ساتھ اس کی شراکت داری ہر گزرتے سال کے ساتھ مضبوط تر ہو رہی ہے۔
آئی ٹی ایف سی کا یہ تعاون صرف مالی مدد تک محدود نہیں بلکہ یہ ادارہ تکنیکی معاونت، مشاورت، اور مختلف سطحوں پر تعاون کو فروغ دے کر پاکستان کی معیشت میں گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ اس تعاون کی مدد سے پاکستان نہ صرف اپنی موجودہ ضروریات کو پورا کرے گا بلکہ آئندہ مالی سالوں میں توانائی کے شعبے میں خودکفالت کے لیے بھی بہتر منصوبہ بندی کر سکے گا۔
اس طرح دیکھا جائے تو 513 ملین ڈالر کا یہ معاہدہ وقتی ریلیف سے کہیں زیادہ اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ایک ایسی بنیاد فراہم کر رہا ہے جس پر توانائی کی مستقل پالیسی، درآمدی توازن اور مالی استحکام کی عمارت کھڑی کی جا سکتی ہے۔