ریاض میں پاکستانی کمیونٹی کے نمائندہ افراد سے گفتگو کرتے ہوئے اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹری محمد سہیل خواجہ نے ایک اہم اعلان کیا کہ حکومت پاکستان نے پہلی مرتبہ دو سو ارب روپے پر مشتمل ایک خصوصی سکلڈ لیبر فنڈ مختص کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد پاکستان کے نوجوانوں کو عالمی لیبر مارکیٹ میں کامیابی کے لیے درکار تربیت اور مہارت فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ نہ صرف بیرون ملک بہتر روزگار حاصل کر سکیں بلکہ ملکی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کریں۔
محمد سہیل خواجہ نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت حکومت کی کوشش ہو گی کہ تین لاکھ پچاس ہزار سے زائد نوجوانوں کو جدید تکنیکی تربیت فراہم کی جائے جو نہ صرف خلیجی ممالک بلکہ دنیا بھر میں پاکستانی ہنرمندوں کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے کافی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا ویژن 2030 ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے تحت لاکھوں کی تعداد میں ہنرمند افراد کی ضرورت پیدا ہو رہی ہے، اور پاکستان کو اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے مکمل تیاری کرنی چاہیے۔
اس فنڈ کا استعمال باقاعدہ منصوبہ بندی اور شفاف طریقے سے کیا جائے گا۔ حکومت پاکستان اس فنڈ کے ذریعے نوجوانوں کو ٹیکنیکل کورسز، ووکیشنل ٹریننگ، اور بین الاقوامی معیار کی تربیت فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس پروگرام میں نجی اداروں اور صنعتی شعبوں کی شراکت سے تربیتی ادارے بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ ہنرمند نوجوانوں کو عملی میدان میں قدم رکھنے سے پہلے مکمل تیاری دی جا سکے۔
ریاض میں منعقدہ اس نشست کے دوران پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے صدر فہیم اقبال نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب آئندہ چند برسوں میں ایک کروڑ سے زائد ہنرمندوں کو ملازمت دے سکتا ہے، اور اگر پاکستان نے اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو دوسرے ممالک آگے نکل جائیں گے۔ ان کے مطابق حکومت کا 200 ارب روپے کا یہ فنڈ ایک انقلابی اقدام ہے جو پاکستانی افرادی قوت کو دنیا بھر میں باوقار مقام دلا سکتا ہے۔
اس موقع پر محمد سہیل خواجہ نے مزید بتایا کہ حکومت نہ صرف تربیت کے شعبے میں کام کر رہی ہے بلکہ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ویلفیئر سسٹم کو بھی فعال بنا رہی ہے۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ویلفیئر آفیسرز اور قونصلر اسٹاف کی تعیناتی میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی رہنمائی اور مدد آسانی سے ممکن ہو سکے۔
اس منصوبے کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ نوجوانوں کو صرف تربیت تک محدود نہیں رکھا جائے گا بلکہ انہیں روزگار کے مواقع سے بھی منسلک کیا جائے گا۔ فنڈ کے تحت دیے جانے والے پروگرامز میں ٹیکنیکل اسکالرشپس، انٹرن شپ، اپرنٹس شپ، اور بیرون ملک ملازمتوں کے لیے خصوصی تربیتی نشستیں شامل ہوں گی۔ اس طرح پاکستان نہ صرف بیرونی منڈیوں کو تربیت یافتہ افرادی قوت فراہم کرے گا بلکہ ملکی سطح پر بھی بے روزگاری کے مسئلے پر قابو پانے میں کامیاب ہو گا۔
حکومت نے اس منصوبے کو چلانے کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف شراکت داروں سے تعاون کی خواہش ظاہر کی ہے۔ محمد سہیل خواجہ نے بتایا کہ پاکستان مختلف ممالک کی حکومتوں اور نجی کمپنیوں سے معاہدے کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہاں روزگار کے مواقع دستیاب ہوں اور پاکستانی نوجوانوں کو عالمی معیار کی تربیت بھی مہیا ہو سکے۔
آخر میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ صرف اعداد و شمار پر مبنی نہیں بلکہ ایک وژن ہے جو پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کر سکتا ہے۔ اگر نوجوان اس موقع سے فائدہ اٹھائیں تو نہ صرف ان کی ذاتی زندگی بہتر ہو گی بلکہ ملک کو قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہو گا، جو معیشت کو مضبوط کرنے میں مدد دے گا۔
یہ 200 ارب روپے کا سکلڈ لیبر فنڈ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ہنر مندی سے متعلق منصوبہ ہے۔ اس کی بدولت نوجوان عالمی لیبر مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکیں گے، ملک کی برآمدات میں اضافہ ہوگا، اور اوورسیز کمیونٹی کو ایک بااعتماد پلیٹ فارم فراہم کیا جائے گا۔ یہ اقدام نہ صرف ایک مالیاتی فیصلہ ہے بلکہ مستقبل کے پاکستان کی معاشی خود مختاری کی بنیاد بھی ہے۔