لاہور: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق رکن میاں جاوید لطیف نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان اب بھی موجودہ سسٹم کا حصہ بننے کے لیے بے تاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وہ رہنما جو جیل سے باہر ہیں، اُن کے ذاتی مفادات بدستور موجودہ نظام سے جڑے ہوئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ مزاحمت کے بیانیے سے خاموشی سے پیچھے ہٹ چکے ہیں۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات نے ملک کے سیاسی نظام کو ایک نیا زاویہ دیا اور اداروں کو دوبارہ فعال کر دیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ دن بظاہر انتشار کا لمحہ تھا لیکن درحقیقت اسی دن ریاستی اداروں نے اپنی پوزیشن واضح کی اور سسٹم کو ازسرنو قدموں پر کھڑا کیا۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی پہلی توسیع کے موقع پر نواز شریف نے اس فیصلے کو حتمی منظوری نہیں دی تھی، جس سے ان کے سیاسی اصولوں کی واضح جھلک ملتی ہے۔
جاوید لطیف نے گفتگو کے دوران اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر ملک کو سیاسی و معاشی استحکام کی جانب لے کر جانا ہے تو نواز شریف جیسے تجربہ کار اور مدبر رہنما کو قومی دھارے میں مؤثر کردار ادا کرنے پر آمادہ کیا جانا چاہیے۔ ان کے بقول، موجودہ حالات میں پاکستان کو قیادت کے ایسے ماڈل کی ضرورت ہے جو مفاہمت کے بجائے عوامی مینڈیٹ اور آئینی اصولوں پر مبنی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ نظام میں تبدیلی کے بجائے چہروں کی تبدیلی سے کچھ نہیں ہوگا جب تک قیادت عوامی مسائل کے حقیقی حل کی طرف توجہ نہ دے۔ جاوید لطیف نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج بھی پس پردہ رابطے کر رہے ہیں اور نظام کے اندر دوبارہ جگہ بنانے کے لیے بے چین ہیں، مگر اس بار انہیں مکمل شفافیت اور قانون کے مطابق جواب دینا ہوگا۔