صوبہ پنجاب کے شہر پاکپتن میں خاور مانیکا کے بیٹے موسیٰ مانیکا کو اپنے ہی ملازم بہادر علی پر گولی چلانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، موسیٰ مانیکا نے اپنے ملازم کو کام میں تاخیر کرنے پر ٹانگ میں گولی مار کر زخمی کر دیا۔ گولی لگنے سے نوجوان ملازم کی حالت خراب ہونے پر فوری طور پر اسے طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اس حوالے سے تھانہ صدر پاکپتن کے ایس ایچ او خضر حیات نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے بتایا کہ موسیٰ مانیکا کے خلاف ملازم کے لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔ پولیس نے بتایا کہ موسیٰ مانیکا کو ان کے گھر سے حراست میں لیا گیا ہے اور اب مزید قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
موسیٰ مانیکا، جو سابق کسٹم آفیسر خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے بیٹے ہیں، پہلے بھی تنازعات کی زد میں آ چکے ہیں۔ ان پر سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں لاہور کے ٹریفک اہلکاروں سے جھگڑنے کا الزام تھا، لیکن چونکہ اس وقت ان کی والدہ خاتون اول تھیں، اس لیے ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکی۔ حالیہ واقعے نے ایک بار پھر مانیکا خاندان کو میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے، تاہم مانیکا فیملی کی جانب سے ابھی تک کسی بھی قسم کا بیان یا وضاحت سامنے نہیں آئی۔
موسیٰ مانیکا کی شادی رواں سال اپریل میں ہوئی تھی اور اس کے بعد بھی وہ متعدد بار میڈیا کی نظروں میں آئے۔ ان کے خاندان کی سیاسی اور روحانی اہمیت کی وجہ سے ان کے حوالے سے عوامی رائے ہمیشہ مخالف اور موافق دونوں رہی ہیں۔ تاہم، اب یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا موسیٰ مانیکا کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو سکے گی یا ایک بار پھر ان کے خاندانی اثر و رسوخ کی بدولت یہ معاملہ دب جائے گا؟
یہ واقعہ نہ صرف ایک مجرمانہ عمل ہے، بلکہ یہ پاکستان میں بااثر افراد کی قانون سے بالاتر حیثیت پر بھی سوالات اٹھاتا ہے۔ لوگ اس بات کی توقع کر رہے ہیں کہ یہ واقعہ ایک مثال بنے گا، اور قانون کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے گا تاکہ ہر شہری کو انصاف مل سکے۔ پاکپتن کی پولیس اور دیگر حکام نے اس معاملے پر قانونی کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے، اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا واقعی موسیٰ مانیکا کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا یا اس پر اثر و رسوخ کا اثر ہوگا۔