خیبرپختونخوا کی صوبائی سیاست آج ایک نئے موڑ پر کھڑی ہے، جہاں سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ ان میں سات نشستیں جنرل کیٹیگری کی ہیں، جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کے لیے دو، دو نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔ ان انتخابات میں 14 امیدوار قسمت آزمائی کے لیے میدان میں اُترے ہیں۔
انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔ اس ضمن میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے مرکزی جرگہ ہال کو باقاعدہ طور پر پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا ہے۔ صوبائی اسمبلی میں کل 145 اراکین موجود ہیں، جن میں 92 کا تعلق حکومتی بینچز سے ہے جبکہ اپوزیشن کے پاس 53 نشستیں ہیں، جو ان انتخابات کے نتیجے پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے جنرل نشستوں کے لیے جن اہم رہنماؤں کو میدان میں اُتارا ہے، ان میں مراد سعید، مرزا محمد آفریدی، فیصل جاوید اور علامہ نورالحق قادری جیسے معروف نام شامل ہیں۔ ان کے ساتھ پی ٹی آئی کے ناراض گروپ کے خرم ذیشان بھی میدان میں موجود ہیں، جنہوں نے پارٹی سے بغاوت کے بعد اپنا الگ مؤقف اپنایا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے پانچ ناراض رہنماؤں میں سے چار نے انتخابات سے قبل پارٹی قیادت کے ساتھ طویل گفت و شنید کے بعد الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ عرفان سلیم، عائشہ بانو اور وقاص اورکزئی جیسے امیدواروں نے پہلے تو پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن بعد میں انہوں نے کارکنوں اور پارٹی مفاد کے پیش نظر الیکشن سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کر لیا۔ سابق ایم پی اے عائشہ بانو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’دل پر پتھر رکھ کر یہ فیصلہ کیا ہے، اور یہ سب پارٹی کارکنوں کی خاطر کیا۔‘
ادھر خواتین کی دو مخصوص نشستوں کے لیے بھی مقابلہ کافی دلچسپ صورت اختیار کر گیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق سینیٹر روبینہ خالد میدان میں موجود ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کی نمائندگی روبینہ ناز کر رہی ہیں۔ ان کے مقابلے میں ایک آزاد امیدوار مہوش علی خان بھی شامل ہیں، جنہیں خواتین ووٹرز کی خاصی حمایت حاصل ہے۔
ٹیکنوکریٹ نشستوں پر پانچ امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی فضا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اس زمرے میں دلاور خان کو میدان میں اُتارا ہے، جبکہ تحریک انصاف نے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کو ٹکٹ دیا ہے۔ اس کے علاوہ نور الحق قادری، وقار احمد اور خالد مسعود آزاد حیثیت سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے بھی سینیٹ انتخابات میں بھرپور حصہ لیا جا رہا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے عطا الحق، پاکستان پیپلز پارٹی کے طلحہ محمود اور مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ نیاز محمد (جو امیر مقام کے بیٹے ہیں) جنرل نشستوں پر امیدوار ہیں۔ ان کے علاوہ آزاد حیثیت میں آصف رفیق، اظہر قاضی مشوانی، دلاور خان، شفقت ایاز اور فیض الرحمان بھی قسمت آزمائی کے لیے تیار ہیں۔
یسینیٹ کے ان انتخابات کے لیے خیبرپختونخوا اسمبلی کا ایوان اب مکمل ہو چکا ہے۔ گورنر فیصل کریم کنڈی نے حال ہی میں مخصوص نشستوں پر کامیاب 25 اراکین سے حلف لیا، جس کے بعد الیکٹورل کالج کی تشکیل بھی مکمل ہو گئی ہے، جو سینیٹ انتخابات کے لیے لازمی ہے۔