پاکستان کے وزیر خارجہ کے ترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی صدارت کے تحت منعقدہ اعلیٰ سطحی تقریبات کے موقع پر، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے سعودی عرب کے وزیر برائے معیشت و منصوبہ بندی فیصل بن فاضل الابراہیم سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات امریکہ میں ہوئی جہاں اسحاق ڈار 28 جولائی تک پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور اقتصادی تعاون کے نئے راستے تلاش کرنے پر بات چیت کی۔ ملاقات کے دوران خوراک کے تحفظ، معدنیات، صنعتی ترقی اور تکنیکی شراکت داری جیسے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی گئی۔ فریقین نے باہمی مفاد میں سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کو آگے بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات قائم ہیں جو نہ صرف دفاعی اور عسکری میدان میں مضبوط ہیں بلکہ سیاحت، زراعت، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں بھی تعاون کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
حالیہ برسوں میں دونوں ممالک نے معدنیات، سیاحت، زراعت، اور ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔
گزشتہ سال پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 2.8 ارب ڈالر مالیت کے 34 کاروباری معاہدے طے پائے تھے۔ یہ معاہدے بزنس ٹو بزنس سطح پر ہوئے، جن کا مقصد پاکستان کی زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینا اور اقتصادی بحالی کے لیے خلیجی ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا تھا۔
ان معاہدوں نے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان اعتماد اور شراکت داری کو بھی مضبوط کیا۔
پاکستان کی معیشت کے لیے سعودی عرب ایک نہایت اہم شراکت دار ہے۔ نہ صرف وہ سرمایہ کاری اور کاروباری روابط کا ذریعہ ہے بلکہ سعودی عرب پاکستان کے لیے ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔
لاکھوں پاکستانی سعودی عرب میں ملازمت کر رہے ہیں جن کی بھیجی ہوئی ترسیلات زر پاکستان کی زبوں حال معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہی ترسیلات زر زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دیتی ہیں اور ملک کے ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق، اس ملاقات میں دونوں ممالک نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنے برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت دیں گے اور خطے میں پائیدار امن، خوشحالی اور ہم آہنگی کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا وژن ایک جیسا ہے اور وہ علاقائی استحکام و ترقی کے لیے اپنے باہمی تعلقات کو عملی شکل دینا چاہتے ہیں۔